67

اپوزیشن لیڈر کے بغیر پارلیمنٹ نہیں چل سکتی ‘ خورشید شاہ

سکھر۔ پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سید خورشید شاہ کہا ہے کہ پوزیشن لیڈر شہباز شریف کے پروڈکشن آرڈر کینسل کیے گئے تو ہم بھی نہیں آئیں گے اور پارلیمنٹ بھی نہیں چلے گی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سکھر میں صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کیا خورشید شاہ نے کہا کہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ایسے فیصلے کریں جس سے بہتری آئے اگر حکومت احتساب چاہتی ہے تو اپنے وزراء کا بھی احتساب کرے اور سب کو پکڑیں۔خورشید شاہ نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کے بغیر پارلیمنٹ نہیں چل سکتی اگر شہباز شریف کے پروڈکشن آرڈر کینسل کیے گئے تو ہم بھی نہیں آئیں گے اوروزراء پارلیمنٹ میں نہیں آسکیں گے تو پارلیمنٹ بھی نہیں چلے گی۔

انہوں نے سوال کیا کہ اپوزیشن لیڈر کے بغیر پارلیمنٹ کیسے چل سکتی ہے، ان کے پروڈکشن آرڈر کینسل کیے جانے کا مطلب ہے یہ پارلیمنٹ چلانا نہیں چاہتے اللہ کرے حکومت اپنی مدت پوری کرے۔خورشید شاہ نے مزید کہا کہ حکومت ادھار کی رقم پر خوش ہورہی ہے ادھار پر کوئی گھر یا فیکٹری نہیں چلتی پاکستان کو تو صرف ڈپازٹ کرنے کے لئے پیسے ملے ہیں اور حکومت اس پیسے کو ہاتھ بھی نہیں لگا سکتی ہاں البتہ اس پر 3 فیصد سود ضرور دے رہے ہیں۔

بجٹ کے سوال پر سابق اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ بجٹ کیسا ہے یہ کسی غریب کے پاس جا کر پوچھیں جو مہنگائی سے پسے پڑے ہیں کیونکہ حالیہ بجٹ تو صنعتکاروں سے کئے گئے وعدے پورے کرنے کے لئے تھامنی بجٹ میں انڈسٹری کو ریلیف دیا گیا زراعت کے شعبے کو نہیں اسکے علاوہ بجلی اور گیس کے قیمتوں میں بھی کوئی ریلیف غریب کونہیں ملا ، گیس کی قیمت 143 روپے بڑھا دی گئی ہے اب تک صفر قانون سازی ہوئی جو پوری قوم کے سامنے ہے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس کوئی غریب کی بہتری کے لئے پروگرام ہی نہیں ہے جس کی امید کی جا سکے حالانکہ ہمارے بجٹ پر تحفظات تھے لیکن ہم نے اپنے بنچوں پر کھڑے ہو کر احتجاج ریکارڈ کرایا اور ہم سپیکر کے ڈائس کے قریب نہیں گئے لیکن میڈیا تحریک انصاف کے اراکین کی پرانی فوٹیج نہیں دکھاتا جب یہ بجٹ کے دوران سپیکر کے منہ پر کاغذ پھینکتے تھے اور ڈائس پر چڑھنے کی کوشش کرتے تھے ۔

کراچی میں گھر اور شادی ہال کے گرانے پر سید خورشید شاہ نے کہا کہ کراچی سمیت دیگر شہروں میں سرکاری زمینوں پر قائم گھر اور شادی ہال گرائے جا رہے ہیں تو ان کو ریگولائز نہیں کیا گیا تھا لیکن میں پوچھتا ہوں کہ جب بنی گالا کو ریگولائز کیا جا سکتا ہے تو پھر ان کو کیوں نہیں؟ کیا بنی گالا وزیر اعظم رہتا ہے اس لئے اس کو ریگولائز کیا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ وہاں بنی گالا میں عمران خان کے علاوہ اور لوگ بھی رہتے ہیں لیکن ہم نے کبھی اس اقدام کی تنقید نہیں کی حکومت کا فرض ہے کہ وہ چھت فراہم کرے اور غریبوں کے مسائل حل کرے ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پھر سے یوٹرن لیا ہے اس نے 50 لاکھ گھر بنانے کا نہیں بلکہ گرانے کا وعدہ کیا تھا جو کہ اب وہ پورا کر رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے ملکی تاریخ میں پہلی اور آخری بار بے نطیر انکم سپورٹ پروگرام غریبوں کے لئے دیا تاکہ غریب لوگوں کے پاس کچھ نہ کچھ جا سکے اور اس کے پیسے 10 سال بعد نہیں بلکہ پہلے مہینے سے ملنا شروع ہو جاتے ہیں ۔