42

ملک بھر میں موجود ضبط شدہ اشیا ء کے خصوصی آڈٹ کا حکم

اسلام آباد۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ملک بھر میں قائم اسٹیٹ ویئر ہاؤسز، حراستی کمروں و ذیلی گرلوں میں موجود ضبط شْدہ و اسمگلروں سے پکڑے جانے والے سامان کا خصوصی آڈٹ کرانے کے احکامات جاری کردیے ہیں۔نجی ٹی وی کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چیف کلکٹر منظور حسین میمن نے حراستی کمروں و ذیلی گرلوں اور اسٹیٹ ویئر ہاؤسز کا خصوصی آڈٹ کرانے کے احکامات جاری کر دیئے ہیں۔

خط میں چیف کلکٹر کسٹمز منظور حسین میمن نے کلکٹر ماڈل کسٹمز کلکٹریٹ پریوینٹو کراچی اور ایڈیشنل کلکٹر کسٹمز جناح انٹرنیشنل ایئر پورٹ ماڈل کسٹمز کلکٹریٹ پریوینٹو کراچی کو بھی ہدایت کی کہ اسٹیٹ ویئر ہاؤس کسٹمز ہاؤس کراچی، اسٹیٹ ویئر ہاؤس رشید آباد، اسٹیٹ ویئر ہاؤس کیماڑی کراچی کے علاوہ جناح انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر قائم حراستی کمروں اور ذیلی گرلوں کا خصوصی آڈٹ کرایا جائے اور ان ویئر ہاؤسز و حراستی کمروں اور ذیلی گرلوں کا خصوصی آڈٹ کرانے کے لیے الگ الگ ٹیمیں تشکیل دی جائیں۔

دستاویز میں مزید بتایا گیا کہ جناح انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر واقع حراستی کمروں اور ذیلی گرلوں کے آڈٹ نگرانی و مانیٹرنگ کرنے والی ٹیم کی سربراہی ڈپٹی کلکٹر جناح انٹرنیشنل ایئر پورٹ ماڈل کسٹمز کلکٹریٹ پریوینٹو کراچی واصف ملک کریں گے جبکہ اسٹیٹ ویئر ہاؤسز کے آڈٹ کی نگرانی کیلیے ٹیم کی سربراہی اسسٹنٹ کلکٹر ہیڈ کوارٹرز ٹو ہامیر خان کریں گے اور یہ دونوں افسران اپنی رپورٹ ایڈیشنل کلکٹر ہیڈ کوارٹرز کو جمع کروائیں گے جبکہ دیگر ایم سی سی پریوینٹو سے بھی کہا گیا کہ انہی پیرا میٹرز پر ملک کے دیگر اسٹیٹ ویئر ہاؤسز، حراستی کمروں و ذیلی گرلوں میں موجود ضبط شْدہ واسمگلروں سے پکڑے جانے والے سامان کا خصوصی آڈٹ کرایا جائے۔

دستاویز میں مزید بتایا گیا کہ ایئر پورٹس اور ڈرائی پورٹس پر قائم اسٹیٹ ویئر ہاؤسز، حراستی کمروں و ذیلی گرلوں میں کسٹمز ڈپارٹمنٹ کی جانب سے پکڑی اور ضبط کی جانے والی غیر قانونی اشیا و سامان بھاری مقدار میں کافی عرصے سے موجود ہے اور ان میں سے بہت سا سامان و اشیا ایسی ہیں جو خراب ہوچکی ہیں اور بہت سی اشیا کی ڈی ویلیو ایشن ہوچکی ہے۔اس کے علاوہ ویئر ہاؤسز، حراستی کمروں و ذیلی گرلوں میں پڑے سامان کی چوری کا بھی انکشاف ہوا ہے جس سے قومی خزانے کو نقصان ہورہا ہے جس پر ایف بی آر نے کسٹمز ڈپارٹمنٹ کی جانب سے پکڑے جانے والے غیر قانونی سامان ضبط کرکے اسٹیٹ ویئر ہاؤسز، حراستی کمروں و ذیلی گرلوں میں رکھے جانے والے سامان کا خصوصی آڈٹ کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔

یہ آڈٹ ٹیمیں ضبط شدہ اشیا میں سے ذمے داران کی غفلت کے باعث اسٹیٹ ویئر ہاؤسز، حراستی کمروں و ذیلی گرلوں میں پڑی پڑی ضائع ہونے والی اشیا کی نشاندہی بھی کریں گی اور ان کی مالیت کا بھی اندازہ لگایا جائیگا جبکہ ان کے ذمے داران کا تعین کرکے ان کیخلاف کارروائی کی سفارش بھی کریں گی۔ اسی طرح ان اسٹیٹ ویئر ہاؤسز و حراستی کمروں سے عملے کی ملی بھگت سے چوری ہونیوالے سامان کی بھی نشاندہی کریں گے اور ذمے داروں کا تعین کرنے کیلیے انکوائری کیلیے تجاویز پر مبنی اپنی رپورٹ دیں گی۔

علاوہ ازیں آڈٹ ٹیمیں اپنے خصوصی آڈٹ کے دوران جو سامان و اشیا خراب ہوچکی ہیں انہیں علیحدہ کرکے قانونی طریقے سے باقاعدہ منظوری لے کر تلف کرنے کی تجاویز دیں گے اور اس میں سے جو سامان درست ہے اس کو الگ کرکے اس کی نیلامی کی تجاویز پر مبنی اپنی آڈٹ رپورٹس 30 اکتوبر 2018 تک جمع کروائیں گے جس کی روشنی میں ان اشیا کی نیلامی کے حوالے سے فیصلہ کیا جائیگا اور نیلامی سے حاصل ہونے والی رقم قومی خزانے میں جمع کرائی جائیگی۔