71

صدارتی امیدواروں کی حتمی فہرست جاری

اسلام آباد۔الیکشن کمیشن نے صدارتی امیدواروں کی حتمی فہرست جاری کردی جس کے مطابق 4 ستمبر کو ڈاکٹر عارف علوی، اعتزاز احسن اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان مقابلہ ہوگا۔ملک بھر سے جمع کرائے گئے 12 امیدواروں میں سے 4 کے کاغذات نامزدگی گزشتہ روز منظور کیے گئے تاہم مولانا فضل الرحمان کے کورنگ امیدوار امیر مقام صدارتی انتخاب سے دستبردار ہوگئے۔

الیکشن کمیشن کے مطابق صدارتی امیدواروں کے کاغذات نامزدگی واپس لینے کا جمعرات کو آخری روز تھا اور نامزدگی فارم جمع کرانے والے امیدوار امیر مقام دستبردار ہوگئے۔صدارتی الیکشن کے قواعد کے مطابق کاغذات نامزدگی واپس نہ لینے والے امیدواروں کے نام بیلٹ پیپر پر چھاپے جائیں گے اور یوں صدارتی الیکشن کی دوڑ میں اپوزیشن جماعتوں کے دو امیدوار میدان میں ہوں گے۔

یاد رہے کہ اپوزیشن کی تقسیم سے تحریک انصاف کے نامزد امیدوار ڈاکٹر عارف علوی کی فتح کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔چیف الیکشن کمشنر نے اعتزاز احسن، ڈاکٹر عارف علوی، مولانا فضل الرحمان اور امیر مقام کے کاغذات نامزدگی درست قرار دیے تھے۔یاد رہے کہ 4 ستمبر کو ہونے والے صدارتی انتخاب کیلئے مشترکہ امیدوار لانے میں اپوزیشن جماعتیں ناکام رہیں، پیپلز پارٹی اپنے امیدوار اعتزاز احسن کے نام پر ڈٹ گئی تاہم مسلم لیگ (ن) کو اعتزاز کے نام پر شدید تحفظات ہیں۔

چند روز قبل جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے آصف زرداری سے بھی ملاقات کی جس میں انہوں نے صدارتی الیکشن کیلئے اعتزاز احسن کو دستبردار کرنے اوراپوزیشن کا مشترکہ امیدوار لانے کی درخواست کی تھی جس پر سابق صدر نے کوئی حتمی جواب نہیں دیا۔ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کی قیادت نے اس حوالے سے اپنے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے رابطہ کیا اور صدارتی امیدوار کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا تاہم انہوں نے بھی اعتزاز احسن کے نام سے پیچھے ہٹنے سے انکار کردیا۔

یاد رہے کہ چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار محمد رضا صدارتی انتخاب کے لیے ریٹرنگ آفیسر ہیں جبکہ چاروں صوبائی اسمبلیوں میں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان اور سینٹ و قومی اسمبلی میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس پریزائیڈنگ آفیسر کی ذمہ داری سر انجام دیں گے۔سینیٹرز اور ارکان قومی اسمبلی پارلیمنٹ ہاؤس میں پولنگ کے عمل میں حصہ لیں گے جبکہ ارکان صوبائی اسمبلی اپنی متعلقہ اسمبلیوں میں قائم پولنگ اسٹیشنز پر پولنگ میں حصہ لیں گے۔

واضح رہے کہ خالی نشستوں کے علاوہ قومی اسمبلی، سینٹ اور صوبائی اسمبلیوں کے کْل ممبران کی تعداد 706 ہے، اس طرح قومی اسمبلی، سینٹ اور بلوچستان اسمبلی کے ہر ممبر کا ووٹ ایک ووٹ تصور ہوگا۔سب سے چھوٹی اسمبلی یعنی بلوچستان اسمبلی کے ارکان کی تعداد 65 ہے اور اس تناسب سے دیگر صوبائی اسمبلیوں میں ارکان کے ووٹ کو تقسیم کیا جائے گا، اس فارمولے کے تحت پنجاب کے 5.7 ممبران ، سندھ اسمبلی کے 2.58 ممبران اور خیبر پختونخواہ کے 1.9 ممبران اسمبلی کا ایک ووٹ شمار ہوگا ٗقومی اسمبلی کے 342، سینیٹ کے 104 اور چار صوبائی اسمبلیوں کے 652354 ارکان کا مجموعہ 706 نکلتا ہے ۔

جو کہ الیکٹورل کالج کا مجموعی نمبر ہے۔قومی اسمبلی میں اس وقت 342 میں سے 330 ارکان موجود ہیں اور 12 سیٹیں خالی ہیں، اس طرح 330 میں 176 ارکان پی ٹی آئی اتحاد، 150 اپوزیشن اتحاد اور 4 آزاد ارکان ہیں ٗسینٹ میں 68 ارکان کا تعلق اپوزیشن اتحاد سے ہے، 25 کا تعلق پی ٹی آئی اتحاد سے جبکہ 11 ارکان آزاد ہیں۔یوں وفاقی پارلیمان میں پی ٹی آئی اتحاد کو 201 اور اپوزیشن اتحاد کو 218 ووٹ حاصل ہیں جبکہ 15 ارکان آزاد ہیں۔