اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا ہے کہ خام تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافے کا اثر پٹرولیم مصنوعات کی ملکی قیمتوں کو منتقل کیے جانے اورغیربنیادی اشیا کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں اضافے سے آئندہ مہینوں میں مہنگائی میں اضافہ ہوگا تاہم مالی سال 2017-18کے دوران مہنگائی میں اضافہ 6 فیصد کے ہدف سے نیچے رہنے کی توقع ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے آئندہ دو ماہ کے لیے پالیسی ریٹ 5.75 فیصد کی موجودہ سطح پر برقرار رکھتے ہوئے مانیٹری پالیسی بیان میں کہا ہے کہ جی ڈی پی کی 6فیصد شرح نمو کا ہدف حاصل کرنے کے امکانات بدستور مضبوط ہیں۔رواں مالی سال جولائی تا اکتوبر جاری کھاتے کاخسارہ بڑھ کر 5ارب ڈالر ہوگیا ہے۔ توازن ادائیگیوں کی دشواریاں برقرار ہیں تاہم برآمدات میں بہتری، براہ راست سرمایہ کاری میں اضافہ اور رقوم کی آمد سے دباؤ کم ہوگا۔سی پیک سے متعلقہ منصوبوں پر پیشرفت اور دیگر سرکاری رقوم کی آمد سے توازنِ ادائیگی کے خسارے کو سنبھالنے مدد ملے گی۔مرکزی بینک کے مطابق ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں میں پہلی سہ ماہی کے دوران 22.40فیصد نمو خوش آئند ہے۔
سی پیک منصوبوں سے بڑے پیمانے پر اشیا سازی کی صنعت کی نمو کواستحکام حاصل ہوگا۔ریگولیٹری ڈیوٹیوں کے نفاذ سے آئندہ مہینوں کے دوران درآمدات کی نمو کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔مرکزی بینک نے مانیٹری پالیسی بیان میں کہا ہے کہ حقیقی شعبے میں تازہ ترین تبدیلیوں کے جائزے سے ظاہر ہوتا ہے کہ مالی سال 18 کی پہلی سہ ماہی کے دوران بڑے پیمانے پر اشیا سازی (ایل ایس ایم)کی نمو گزشتہ توقعات سے تجاوزکرگئی اورمالی سال 17کی اسی مدت میں ہونے والی 1.8 فیصد کے مقابلے میں 8.4 فیصد نمو ریکارڈ کی گئی۔ انتہائی شدید موسمی واقعات نہ ہوئے تو توقع ہے کہ زراعت کا شعبہ مسلسل دوسرے برس بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرے گا۔
مالی کھاتے کے تناظر سے ظاہر ہوتا ہے کہ بیرونی براہ ِراست سرمایہ کاری کی آمد بڑھی ہے اور اکتوبر مالی سال 18کے آخر میں 940 ملین ڈالر تک پہنچ گئی جبکہ گذشتہ برس کے اسی عرصے میں 539 ملین ڈالر تھی جس سے معیشت کے بارے میں بہتر ہوتے ہوئے جذبات کا پتہ چلتا ہے۔ اس مثبت پیش رفت کے باوجود 17 نومبر 2017 کو اسٹیٹ بینک کے زر ِمبادلہ کے ذخائر 13.5 ارب ڈالر ہیں جبکہ آخر جون 2017 میں 16.1 ارب ڈالر تھے۔