116

اگلے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف، ٹیکس کی حد 8 لاکھ ہونے کا امکان

وفاقی حکومت نے مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں ٹیکس نظام میں بڑی تبدیلیوں پر غور شروع کر دیا ہے، جس کا براہ راست تعلق تنخواہ دار طبقے اور پنشنرز سے ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ بجٹ میں قابلِ ٹیکس آمدن کی کم سے کم حد کو 6 لاکھ سے بڑھا کر 8 لاکھ روپے سالانہ کر دیا جائے، تاکہ عام ملازمین کو کچھ ریلیف دیا جا سکے۔

ایف بی آر حکام کے مطابق اس وقت زیر غور تجاویز میں سب سے اہم نکتہ ٹیکس سلیبز میں ترمیم ہے۔ صرف وہ افراد جو ابتدائی سلیبز میں آتے ہیں (یعنی جن کی سالانہ آمدن 6 سے 12 لاکھ روپے تک ہے) اُن کو ریلیف دیے جانے کا امکان ہے۔ اعلیٰ آمدن والے ملازمین کو فی الحال کوئی سہولت فراہم نہیں کی جائے گی۔

ٹیکس ریٹرن فائلنگ کے عمل کو بھی آسان بنانے کا ارادہ ہے، جس کے تحت انکم ٹیکس ریٹرن فارم کو سادہ اور یوزر فرینڈلی بنانے کی تجویز سامنے آئی ہے، تاکہ عوام کو فائلنگ میں مشکلات کا سامنا نہ ہو۔

حکومت نے پنشن لینے والے افراد کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کا ارادہ ظاہر کیا ہے، خاص طور پر وہ پنشنرز جنہیں بھاری رقوم ملتی ہیں۔ مجوزہ ٹیکس شرح درج ذیل ہے:

  • 8 لاکھ روپے سالانہ آمدن پر 5 فیصد

  • 8 سے 15 لاکھ پر 10 فیصد

  • 15 سے 20 لاکھ پر 12.5 فیصد

  • 20 سے 30 لاکھ پر 15 فیصد

  • اور 30 لاکھ سالانہ سے زائد آمدن پر 20 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے۔

حکام کے مطابق یہ تجاویز ابھی ابتدائی نوعیت کی ہیں اور ان پر حتمی فیصلے مشاورت کے بعد کیے جائیں گے۔ خاص طور پر آئی ایم ایف کی منظوری کے بغیر ان تجاویز کو عملی شکل دینا ممکن نہیں ہوگا۔