دنیا بھر میں ہر سال چھوٹی اور بڑی کشتیاں الٹنے سے ہزاروں افراد لقمہ اجل بن جاتے ہیں اب اس مسئلے کے حل کے لیے آئرلینڈ کے ماہرین نے ایک ایسی کشتی تیارکی ہے جو پلٹ بھی جائے تب بھی ازخود سیدھی ہوجاتی ہے۔
تھنڈرچائلڈ نامی یہ کشتی آئرلینڈ کی ایک کمپنی سیف ہیون مرین نے ملکی بحریہ کے لیے تیار کی ہے۔ یہ سمندری طغیانی اور مشکل حالات میں لوگوں کی تلاش، مدد اور انہیں بچانے کا کام کرے گی۔
تھنڈر چائلڈ کی رفتار 54 ناٹ یا 100 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے اور یہ 10 افراد کو سنبھال کر سمندری تھپیڑوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اس کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ اس کا ڈوبنا محال ہے اور پلٹ جانے پر بھی یہ ازخود سیدھی ہوجاتی ہے۔
سیف ہیون مرین کے مینیجنگ ڈائریکٹر فرینک کولسکی نے بتایا کہ اس میں تین اہم عوامل شائع کیے گئے ہیں اول اس کا مرکز ثقل (سینٹر فار گریویٹی) بہت کم ہے، دوم اس کا کیبن پانی اندر آنے نہیں دیتا اور اس کشتی کی اچھال کی قوت (بایونسی) بہت اچھی ہے۔
مختصر یہ کہ کشتی ہر حالت میں اپنی اچھال کی قوت کو بلند رکھتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہ بہت مشکل سے ہی ڈوبتی ہے۔ اس کے علاوہ مرکزِ ثقل کم ہونے سے یہ پانی میں دوبارہ گھوم کر واپس سیدھی ہوجاتی ہے۔ کشتی کے اچھال کی صلاحیت کو برقرار رکھنے کے لیے اس کے اندر موجود ہوا کے خانے ازخود بھرجاتے ہیں۔
انجینئروں کے مطابق اگر کوئی تیزرفتار اور بپھری ہوئی لہر بھی کشتی سے ٹکراتی ہے تب بھی یہ نہیں ڈوبے گی۔ تھوڑی دیر ڈوبنے کی صورت میں اس کا مرکزِ ثقل کشتی کی اوپر کی جانب آجائے گا اور یوں کشتی غیرمستحکم ہوکر دوبارہ پلٹ جائے گی۔
اس کا عملی مظاہرہ کرنے کے لیے کمپنی نے اسے ایک کرین کے ذریعے 180 ڈگری پر ڈبونے کی کوشش کی ہے جو اس ویڈیو میں بھی دیکھی جاسکتی ہے۔ پہلی دفعہ اسے خالی حالت میں ڈبویا گیا اور دوسری مرتبہ اسے چند افراد کے ساتھ ڈبونے کی کوشش کی گئی تو کشتی فوراً سیدھی ہوگئی۔