140

فاٹا تک عدالتوں کے اختیارات میں مزید تاخیر قبو ل نہیں ‘بلاول بھٹو 

اسلام آباد۔پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اعلیٰ عدالتوں کی قبائلی علاقوں تک وسعت دینے میں تاخیر قبائلی علاقے کے عوام کے بنیادی حقوق کو جھٹلانے کے مترادف ہے اور مزید تاخیر مجرمانہ فعل اور نہ قابل قبول ہوگی۔ یہ بات انہوں نے مختلف قبائلی ایجنسیوں سے آئی ہوئی پارٹی کی خواتین کارکنوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ 

یہ خواتین اتوار کے روز چیئرمین بلاول سے زرداری ہاؤس اسلام آباد میں ملاقات کے لئے آئیں۔ اس آٹھ رکنی وفد کی قیادت پی پی پی فاٹا خواتین کی تنظیم کی صدر ڈاکٹر صائمہ نے کی اور وفد کی دیگر اراکین قبائلی ایجنسیوں کی پارٹی کی خواتین ونگ کی عہدیدار تھیں ۔ پی پی پی فاٹا کے صدر اخونزادہ چٹان بھی اس موقع پر موجود تھے۔ چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ حال ہی میں قومی اسمبلی سے پاس کردہ بل جو سینیٹ بھیجا گیا ہے۔

اس میں چند سنجیدہ سقم ہیں جنہیں سینیٹ کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔ پشاور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کی قبائلی علاقوں تک وسعت ایک ساتھ ہونی چاہیے اور ٹکڑوں میں یہ وسعت نہیں دینی چاہیے۔ اگر ایک ساتھ یہ وسعت دی گئی تو بیوروکریسی کی جانب سے کسی نوٹیفکیشن جاری کرنے کی ضرورت بھی نہیں پڑے گی۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کے پی کے علاقے پاٹا میں بھی اعلیٰ عدالتوں کا اختیار نہیں تھا تاہم 1973 میں پارلیمنٹ کے ایک ایکٹ کے ذریعے اور بغیر کسی حکومتی نوٹس کے یہ اختیار دے دیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں کے عوام نے اپنے بنیادی حقوق کے لئے 70سال انتظار کیا ہے اور اب انہیں کسی بھی وجہ سے بنیادی حقوق سے محروم نہیں رکھنا چاہیے۔ پی پی پی چیئرمین نے کچھ سیاسی پارٹیوں کی جانب سے اعلیٰ عدالتوں کے اختیار ات کو فاٹا کو دینے کی مخالفت کو یکسر مسترد کر دیا۔ آئین کا آرٹیکل 175(2) اور 247(7)دونوں میں یہ کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کی قانون سازی کے ذریعے اعلیٰ عدالتوں کے اختیارات قبائلی علاقوں تک بڑھائے جا سکتے ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے فاٹا میں پولیٹیکل پارٹیز آرڈر نافذ کر دیا تھا جس سے تمام سیاسی پارٹیوں کو یہ موقع ملک گیا تھا کہ متبادل سیاسی بیانیہ دے سکیں۔ پیپلزپارٹی نے اصلاحات کا دروازہ کھولا تھا تاکہ بدنام زمانہ فرنٹیر کرائم ریگولیشن (FCR) میں اصلاحات لائی جا سکیں اور اب وقت آگیا ہے کہ ایف سی آر کو ختم کرکے پاکستانی قوانین قبائلی علاقوں میں لاگو کئے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی بھی قوانین صدارتی ریگولیشن کے ذریعے فاٹا میں نافذ کئے جاسکتے ہیں تو پھر فاٹا کے عوام کے بنیادی حقوق کی حفاظت کے لئے دیگر ترقی پسندانہ قوانین کیوں لاگو نہیں کئے جا سکتے؟ چیئرمین بلاول بھٹو نے قبائلی خواتین کے وفد کو تجویز دی کہ وہ اپنی اپنی قبائلی ایجنسیوں میں مختلف سیاسی اور سماجی مسائل کے بارے میں پیپلزپارٹی کے بیانیوں کو پہنچائیں۔ ڈاکٹر صائمہ کے علاوہ وفد میں چاند بی بی ، حمیراجان، مسرت، مرینہ، علینا شاہ اور جمائماشامل تھیں۔