363

سعودی ماہرین کا زمینی انفراریڈ توانائی سے بجلی بنانے کا کامیاب مظاہرہ

ریاض: سعودی عرب کے ماہرین نے زیریں سرخ اشعاع ( انفراریڈ ریڈی ایشن) سے بجلی بنانے میں کامیابی حاصل کی ہے جس کے تحت زمینی حرارت کو بھی برقی توانائی میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔

کنگ عبداللہ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے ماہرین نے گرم زمین سے خارج ہونے والی اور آنکھوں سے دکھائی نہ دینے والی اشعاع سے بجلی بنانے کا کامیاب تجربہ کیا ہے جس کی تفصیلات جامعہ کی ویب سائٹ پر پوسٹ کی ہیں تاہم اس کی بہت کم معلومات ظاہر کی گئی ہیں۔

یہ کام پروفیسر عاطف شمیم کی نگرانی میں کیا گیا جس کے لیے مکینیکل ٹنلنگ طریقہ استعمال کیا گیا۔ ڈاکٹر عاطف شعبہ الیکٹریکل اور ریاضی کے تحت امپیکٹ لیب میں کام کرتے ہیں جو نینو اسٹرکچر آلات، حقیقی وقت میں سیلاب کا پتا لگانے والے پرنٹ ایبل سرکٹ اور دیگر برقی آلات پر کام کرچکے ہیں۔

ان کے مطابق ہم صرف روشنی سے ہی بجلی بناتے ہیں جبکہ انفراریڈ کی صورت میں سورج ہماری زمین، پہاڑوں اور سمندروں میں اس توانائی کی بھرپور مقدار شامل کرتا رہتا ہے جسے استعمال کرکے بہت حد تک بجلی کا بحران حل کیا جاسکتا ہے کیونکہ فی سیکنڈ لاکھوں کروڑوں میگا واٹ توانائی انفراریڈ شعاعوں کی صورت میں زمین میں جذب ہوتی رہتی ہے۔

عاطف شمیم نے ڈایوڈ کے ذریعے زمینی حرارت سے بجلی کی معمولی مقدار حاصل کرنے کی کوشش کی ہے تاہم اس کے لیے لاکھوں آلات لگا کر بجلی کی مناسب پیداوار حاصل کی جاسکتی ہے۔

جریدے نیچر میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر عاطف اور ان کی ٹیم نے کئی برس قبل انفراریڈ شعاعوں سے توانائی جمع کرنے کا ایک ٹیرا ہرٹز اینٹینا معہ ریکٹی فائر بنایا تھا جسے انہوں نے ’’ریکٹینا‘‘ کا نام دیا تھا۔ یہ ریکٹینا انفراریڈ کو براہِ راست ڈی سی بجلی میں تبدیل کرتا ہے۔