42

قومی اسمبلی: یونیورسٹیوں کے قیام کے بلز پر حکمران اتحاد آپس میں الجھ پڑے

قومی اسمبلی اجلاس کے دوران یونیورسٹیوں کے قیام کے بلز پر حکمران اتحاد آپس میں الجھ پڑے، ڈپٹی اسپیکر کی کوششوں کے باوجود پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان تنازع حل نہ ہوسکا، اسپیکرکے چیمبر میں ہونے والے 38 منٹ کے مذاکرات بھی ناکام ثابت ہوئے۔

قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر زاہد اکرم درانی کی زیر صدارت شروع ہوا، جس میں متعدد بلز پیش کیے گئے اور کئی بل منظور ہوگئے۔

قومی اسمبلی نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ میں ترمیم کا بل اور توشہ خانہ بل منظور کرلیا جبکہ 13 نئی جامعات کے قیام کے بلزایوان میں پیش کیے گئے، 13 نئی یونیورسٹیز کے قیام سے متعلق بلوں پر قانون سازی کا عمل شروع ہوا۔

کنگز یونیورسٹی اسلام آباد بل 2023ء کی باری آئی تو وفاقی وزیر تعلیم نے اعتراض اٹھا دیا اورکہا کہ یہ انتہائی سنجیدہ مسئلہ ہے، اس یونیورسٹی کی کوئی بنیاد موجود نہیں۔

وفاقی وزیر تعلیم کے اعتراض پر ڈپٹی اسپیکر نے بل کی منظوری مؤخر کردی۔

ببرک ادارہ برائے سائنس آرٹ اینڈ ٹیکنالوجی بل 2023ء منظوری کے لیے ایوان میں پیش کیا گیا تو وفاقی وزیر رانا تنویر نے بل کی مخالفت کردی۔

ڈپٹی اسپیکر کی طرف سے بل متعلقہ کمیٹی کے سپرد کرنے پر پیپلزپارٹی کے قادر مندو خیل نے احتجاج کیا اور ان کی حمایت میں خورشید شاہ میدان میں آگئے۔

اخوت انسٹی ٹیوٹ قصور بل 2023ء کی باری آئی جس پر ڈپٹی اسپیکر نے اس کے لیے رائے شماری کی ہدایات کردی۔

یونیورسٹی کے بلوں کی منظوری پر پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں اختلاف ہوا۔

یونیورسٹیوں سے متعلق قانون سازی میں حکمران اتحاد تقسیم نظر آیا۔ حکومتی رکن طاہرہ اورنگزیب کے قصور میں یونیورسٹی کے قیام کے بارے میں قانون سازی پر حکمران اتحاد میں پھوٹ پڑ گئی۔

وزیر تعلیم رانا تنویر حسین نے بل کی حمایت جبکہ لیگی رکن ڈاکٹر ذوالفقارعلی بھٹی کی کنگزیونیورسٹی بل کی مخالفت کی۔

وزیر تعلیم نے کہا کہ میں بخوبی جانتا ہوں کہ اخوت انسٹی ٹیوٹ قصور کیا کام کرے گا اس لیے سپورٹ کررہا ہوں۔

اس بیان پر ارکان نے رانا تنویر حسین کے مؤقف پر ایوان میں ووٹنگ کرانے کا مطالبہ کردیا۔

ووٹنگ شروع ہوتے ہی پیپلز پارٹی ارکان کی اکثریت ایوان میں پہنچ گئی اور یونیورسٹیوں کے قیام سے متعلق بل پر قانون سازی ڈیڈ لاک کا شکار ہوگئی۔

حکمران اتحاد کے درمیان اسپیکر کے چیمبر میں 38 منٹ تک مذاکرات ہوئے جو ناکام رہے۔

ڈپٹی اسپیکر زاہد اکرم درانی نے اس صورتحال میں اجلاس بدھ کی صبح 11 بجے تک ملتوی کردیا۔