31

فوجی عدالتوں میں شہریوں کا ٹرائل، ایک بار پھر فل کورٹ بنانے کی استدعا

سپریم کورٹ میں سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کیخلاف کیس کی سماعت کل ہوگی، فل کورٹ بنانے کی نئی درخواست بھی دائر کردی گئی۔

چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 6 رکنی لارجر بینچ سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کیخلاف کیس کی سماعت کرے گا۔

عدالت نے اٹارنی جنرل سے اس حوالے سے جواب طلب کر رکھا ہے کہ فوجی عدالتوں کے فیصلوں کیخلاف ملزمان کو کسی آزاد عدالت کے سامنے اپیل کا حق ملے گا یا نہیں؟۔ گزشتہ سماعت پر اٹارنی جنرل نے عدالت سے ایک ماہ کا وقت دینے کی استدعا کی تھی۔

اس اہم سماعت سے قبل درخواست گزار کرامت علی کے وکیل نے ایک متفرق درخواست کے ذریعے ایک مرتبہ پھر فل کورٹ بنانے کی استدعا کردی۔ کہا سویلینز کے فوجی ٹرائل کا کیس مفاد عامہ کا ہے، ماضی میں بھی فوجی ٹرائل سے متعلق کیس 9 رکنی بینچ یا فل کورٹ نے ہی سنا تھا۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ فل کورٹ کے فیصلے پر آج تک اسٹیبلشمنٹ سمیت سب نے عمل کیا، بینچ کے رکن جسٹس یحییٰ آفریدی بھی فل کورٹ بنانے کا کہہ چکے ہیں۔

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ضروری نہیں کہ تمام ججز پر مشتمل ہی فل کورٹ ہو، چیف جسٹس دستیاب ججز پر مشتمل فل کورٹ بناکر کیس سنیں۔