40

توشہ خانہ فوجداری کیس کا ٹرائل روکنے کی استدعا مسترد

سپریم کورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کیس کا ٹرائل روکنے کی چیئرمین پی ٹی آئی کی استدعا کو مسترد کر دیا ہے اور کیس اسلام آباد ہائیکورٹ کو بھیج دیا ہے۔

 سپریم کورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کیس روکنے کے حوالے سے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست کو نمٹاتے ہوئے ٹرائل روکنے کی استدعا مسترد کردی اور کیس کو اسلام آباد ہائیکورٹ کو بھیج دیا ہے اور ریمارکس دیے کہ پُر امید ہیں ہائیکورٹ چیئرمین پی ٹی آئی کی دیگر درخواستوں کے ساتھ یہ کیس بھی سنے گی۔


سپریم کورٹ میں توشہ خانہ فوجداری کیس روکنے کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔ چیئرمین پی ٹی آئی بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت سے قبل چیئرمین پی ٹی آئی کی موجود گی میں کمرہ عدالت کے باہر شور شرابا ہوا تو بینچ کے سربراہ جسٹس یحییٰ آفریدی نے عدالتی احترام برقرار رکھنے کی ہدایت کی اور کہا کہ باہر سے شور شرابا ختم کرائیں ورنہ ہم کیس نہیں سنیں گے۔ شور کے باعث بینچ کچھ دیر کے لیے اٹھ کر چلا گیا۔ عدالتی ڈیکورم بحال ہونے پر ججز واپس آئے اور کیس کی سماعت شروع کی۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ کیس دوسرے جج کو منتقل اور ٹرائل کورٹ کے دائرہ اختیار کیخلاف 3 درخواستیں زیر سماعت ہیں۔ ہائیکورٹ تمام مقدمات میں نوٹسز تو جاری کرتی ہے مگر حکم امتناع نہیں دیتی۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ جب درخواستیں ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہیں تو حکم ٹرائل کورٹ کو کیسے کر دیں؟ ماتحت عدلیہ سے متعلق ایڈوائزری اختیار سماعت ہائیکورٹس کے پاس ہیں، ہم تو صرف ہائیکورٹ سے درخواست کر سکتے ہیں۔ میرے خیال میں ہمیں مداخلت سے گریز کرنا چاہیے۔

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ توشہ خانہ کا ٹرائل تو حتمی مرحلے میں داخل ہوچکا ہے۔

سپریم کورٹ نے ٹرائل روکنے کی استدعا کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ توشہ خانہ ٹرائل کورٹ کے جج پر اعتراض کی درخواست ہائیکورٹ میں زیر التوا ہے۔

درخواست گزار نے ہائیکورٹ کے مقدمے کی ٹرائل کورٹ میں منتقلی کے فیصلے کو بھی چیلنج کر رکھا ہے۔

سپریم کورٹ نے حکمنامہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ دونوں درخواستوں کو سن کر فیصلہ کرے ہم چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست کو نمٹاتے ہیں۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ وکیل درخواست گزار اور ڈی جی لا الیکشن کمیشن نے بھی اس سے اتفاق کیا ہے۔