24

آئندہ جو بھی حکومت آئے ملک کا نقشہ مل کر بدلنا ہوگا، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہم سب مل کر اس ملک کی تقدیر بدلیں گے اگلے الیکشن کے نتیجے میں کوئی بھی حکومت آئے ملک کر ملک کا نقشہ بدلنا ہوگا۔

 ڈیرہ اسماعیل خان میں ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم شبانہ روز محنت کرکے اس ملک کی تقدیر بدلیں گے، اگلے الیکشن کے نتیجے میں جو بھی حکومت آئے ملک کا نقشہ مل کر بدلنا ہو گا۔ آئی ایم ایف کی کڑی شرط پر پرسوں بجلی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔ بڑے بڑے سرمایہ کار بجلی چوری کرتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے لیے ہمیں پاپڑ بیلنے پڑے، وہاں معاہدہ ہو رہا تھا لیکن سازشیں بھی عروج پر تھیں۔ سابق حکومت نے معاہدہ کرکے توڑا، جس کا خمیازہ ہم نے بھگتا۔ اگر خدانخواستہ ملک دیوالیہ ہو جاتا تو صنعتوں کو کاری ضرب لگتی اور لوگوں کو روٹی اور دوا کے لالے پڑ جاتے۔ اگر ڈیفالٹ کر جاتے تو قیامت تک میرے ماتھے پر کالا دھبہ ہوتا اور میری قبر پر کتبہ لگا ہوتا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ایسے مشکل وقت میں حکومت سنبھالی جب سب پریشان تھے کہ کیا بنے گا؟ ہمیں قلیل مدت میں تاریخ کے مشکل ترین چیلنجز ملے۔ اقتدار سنبھالتے وقت اندازہ تھا کہ حالات مشکل ہیں لیکن یہ پتہ نہیں تھا کہ تباہ کن ہیں۔ ہمارے اقتدار سنبھالتے ہی تاریخ کا سب سے بڑا اور تباہ کن سیلاب آیا جس سے پورے ملک میں تین کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔ وفاق نے متاثرہ خاندانوں میں 100 ارب سے زائد فنڈز تقسیم کیے لیکن پوچھیں کہ سیلاب زدگان کا حق ادا ہو گیا تو میرا جواب ہے بدقسمتی سے ایسا نہیں ہوا۔

شہباز شریف نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے سیاست چمکانے کیلیے ریاست قربان کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی لیکن ہماری مخلوط حکومت نے فیصلہ کیا سیاست قربان کردیں گے مگر ریاست بچائیں گے۔ اسی فیصلے کی خاطر ہم ڈٹے تو آہستہ آہستہ دن پھرنے شروع ہوگئے۔ یہ میرے اکیلے کی نہیں پوری ٹیم کی دن رات محنت کا نتیجہ ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے نوجوانوں کو با اختیار بنانا ہوتا تو وفاق میں 4 اور صوبے میں 10 سال کا موقع ملا۔ میں 10 سال پنجاب کا خادم رہا اور لاکھوں بچوں کو وظائف دیے، ہم نے میرٹ پر لاکھوں لیپ ٹاپ دیے، چیئرمین پی ٹی آئی نے کے پی میں دس سالوں میں کتنے لیپ ٹاپ دیے۔

انہوں نے کہا کہ سے بہت بڑی غلطی ہوئی کہ پن بجلی منصوبوں پر توجہ نہیں دی۔ اگر پن بجلی کے منصوبے لگائے ہوتے تو آج معاشی حالت یہ نہ ہوتی، شمسی توانائی پر جگہ سولر کی بجلی ہونی چاہیے۔ گزشتہ 16 ماہ میں 572 ملین ڈالر گیس کی پیداوار میں اضافہ ہوا۔ گزشتہ 10 سال میں گندم کی ریکارڈ پیداوار تھی لیکن چیئرمین پی ٹی آئی کی بدنیتی اور سازش کی وجہ سے گندم کی پیداوار میں بے پناہ کمی ہوئی جس کی وجہ سے ہمیں اربوں ڈالر کی گندم باہر سے منگوانا پڑی۔