60

لاہور میں موسلا دھار بارش کے باعث نظام زندگی درہم برہم

صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں شدید بارش کے باعث نشیبی علاقے زیر آب آگئے، بجلی کی فراہمی کا سلسلہ معطل اور نظام زندگی درہم برہم ہوگیا۔

شہر میں آج بارش کا سلسلہ صبح تقریباً 7 بج کر 15 منٹ پر شروع ہوا اور واسا لاہور کی جانب سے اب تک کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سب سے زیادہ بارش گلش راوی کے علاقے میں 201 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی۔

تحریر جاری ہے‎

اس کے بعد ایئرپورٹ ایریا میں 195 ملی میٹر، تاجپورہ میں 193، نشتر ٹاؤن میں 190، لکشمی چوک اور جوہر ٹاؤن میں 180 ، پانی والا تالاب میں 175، قرطبہ چوک میں 172 اور مغل پورہ میں 166 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی۔

بارشوں کے باعث نشیبی علاقے زیر آب آگئے، انڈر پاسز اور سڑکیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں۔

شدید برسات کے باعث شہر میں جگہ جگہ پانی کھڑا ہے خاص کر لکشمی چوک، جوہر ٹاون، ہربنس پورہ، اقبال ٹاؤن میں پانی جمع ہے۔

دریائے راوی میں طغیانی کے سبب گاؤں زیر آب

پانی کے ریلے سے نانو ڈوگر ، حکماں کا واڑہ ، وستیاں ، نولا والہ گاؤں متاثر ہوئے—تصویر: اسکرین گریب

بارشوں کے باعث دریائے راوی کی سطح بلند ہونے کے بعد پانی کناروں کو توڑتا ہوا ملتان روڈ کے متعدد دیہات میں داخل ہوگیا جس کے باعث ان کا دوسرے علاقوں سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔

پانی کے ریلے سے نانو ڈوگر ، حکماں کا واڑہ ، وستیاں، نولا والہ گاؤں متاثر ہوئے۔

گاؤں کے مکینوں کا کہنا تھا کہ حفاظتی بند کمزور تھا اور اس کی عرصہ دراز سے مرمت نہیں کی گئی تھی جس کے باعث بند ٹوٹا اور پانی دیہاتوں میں داخل ہو گیا

مقامی افراد کا کہنا تھا کہ حفاظتی بند ٹوٹنے سے پانی کا ریلا متعدد گاؤں میں داخل ہوام جس سے سیکٹروں ایکٹر اراضی پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔

گاؤں کے رہائشیوں نے الزام عائد کیا کہ انتظامیہ ان کی مدد کو نہیں پہنچی اور لوگ کھلے آسمان تلے حکومتی امداد کے منتظر ہیں۔

راوی کنارے شہریوں کی ہر قسم کی سرگرمیوں پر پابندی عائد

دوسری جانب شدید بارش کے باعث دریائے راوی میں پانی سطح میں مسلسل اضافے کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ نے الرٹ جاری کرتے ہوئے راوی کنارے ہر قسم کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دی۔

ڈپٹی کمشنر لاہور رافعہ حیدر نے نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے شہریوں کو دریا میں نہانے، کشتی رانی یا کسی بھی مقصد کے لیے جانے سے روک دیا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق کسی بھی قسم کی تفریحی یا کاروباری سرگرمی کے لیے دریا کے قریب جانے کی مکمل ممانعت ہے.

ڈپٹی کمشنر نے شہریوں کو ہدایت کی کہ بچوں پر بھی کڑی نظر رکھیں، نہانے یا کھیلنے مت جانے دیں اور دریا کنارے بسنے والے اپنے خاندان اور مویشیوں کو محفوظ مقام پر منتقل کریں۔

ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ پانی کی سطح مسلسل بڑھ رہی ہے، عوام سے تعاون کی اپیل ہ، مشکل کی گھڑی میں عوام کے تعاون سے ہی نقصان سے بچا جا سکتا ہے، ضلعی انتظامیہ کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نبٹنے کے لیے تیار ہے۔

بجلی کی فراہمی کا سلسلہ منقطع

شہر میں بارش کے بعد بجلی فراہمی کی صورتحال کے حوالے سے ترجمان لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) نے بتایا کہ بارش کے باعث لیسکو کے 70 فیڈرز ٹرپ ہونے سے بجلی کی سپلائی عارضی طور پرمعطل ہوئی ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ لیسکو فیلڈ اسٹاف کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے، تاہم شدید بارش کے باعث بجلی بحالی کے کاموں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کے رکتے ہی بجلی بحالی کا کا شروع کردیاجائے گا۔

ایک بیان میں لیسکو انتظامیہ نے موسم کی خرابی کے پیش نظر صارفین سے بارش کے دوران بجلی کی تنصیبات سے دور رہنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کی ہائی وولٹیج تاروں،ٹ رانسفارمر کے نیچے غیر قانونی تعمیرات، اسٹالز یا ٹھیلہ لگانے سے گریز کریں۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ اپنے بچوں کو خصوصی تاکید کریں کہ وہ گلی محلوں میں کھیلتے ہوئے بجلی کی تنصیبات سے کم از کم 10 فٹ دور رہیں جبکہ بجلی معطل ہونے کی صورت میں لیسکو کو مطلع کرکے عملے کے آنے کا انتظار کریں۔

ملک بھر میں 22 سے 26 جولائی کے درمیان بارشوں کی پیش گوئی

خیال رہے کہ محکمہ موسمیات نے خلیج بنگال سے مون سون ہوائیں ملک میں داخل ہونے اور ایک مغربی لہر ملک کے بالائی علاقوں پر اثر انداز ہونے کے پیش نظر 22سے 26 جولائی کے درمیان موسلا دھار بارشوں کی پیش گوئی کی تھی۔ ’ محکمہ موسمیات کی جاری کردہ ایڈوائزری میں کہا گیا تھا کہ اس دوران اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور، گوجرانوالہ اور لاہور میں موسلا دھار بارش کے باعث نشیبی علاجبکہ مری،گلیات،کشمیر، گلگت بلتستان اور خیبر پختو نخواہ کے پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا بھی خطرہ ہے۔

ایڈوائزری کے مطابق 22 تا 26 جولائی آزاد کشمیر، گلگت بلتستان، پنجاب میں مری، گلیات، اسلام آباد، راولپنڈی، اٹک، چکوال، جہلم، منڈی بہاؤالدین، سیالکوٹ، لاہور، شیخوپورہ، گوجرانوالہ، گجرات، قصور ، میانوالی، سرگودھا، فیصل آباد، جھنگ، ساہیوال، بہاولنگر جبکہ خیبر پختونخوا میں چترال، دیر،سوات، شانگلہ، بونیر، مانسہرہ، کوہستان، ایبٹ آباد، ہری پور، پشاور، مردان، صوابی، نوشہرہ، لکی مروت، کوہاٹ، ڈی آئی خان، بنوں، کرک اور وزیرستان میں تیز ہواؤں/آندھی اورگرج چمک کے ساتھ وقفے وقفے سے بارش جبکہ بعض مقا مات پر شدید موسلادھار بارش کا بھی امکان ہے۔

محکمہ موسمیات کا کہنا تھا کہ اس دوران بلوچستان میں ژوب، شیرانی، بارکھان، موسٰی خیل، کوہلو، نصیر آباد، جھل مگسی، لورالائی، زیارت، مستونگ، قلات، خضدار، لسبیلہ، آواران، کیچ، پنجگور، سندھ میں تھرپارکر، عمرکوٹ، میرپورخاص، سکھر، لاڑکانہ، جیکب آباد، دادو ، شہید بینظیر آباد، حیدرآباد، سانگھڑ، بدین، ٹھٹھہ اور کراچی میں تیز ہواؤں/آندھی اورگرج چمک کے ساتھ وقفے وقفے سے بارش جبکہ چند مقامات پر تیز بارش بھی متوقع ہے۔

دریائے سندھ میں تین مقامات پر درمیانے درجے کا سیلاب

صوبائی محکمہ ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق دریائے سندھ میں تربیلا کالا باغ اور چشمہ کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے، دریائے سندھ میں تربیلا کے مقام پر پانی کی آمد 3 لاکھ 4 ہزار کیوسک جبکہ اخراج 2 لاکھ 64 ہزار 200 کیوسک ہے۔

پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل عمران قریشی نے بتایا کہ کالا باغ کے مقام پر پانی کی آمد 2 لاکھ 76 ہزار 327 کیوسک، اخراج 2 لاکھ 68 ہزار 827 کیوسک ہے۔

مزید برآں دریائے سندھ میں چشمہ کے مقام پر پانی کی آمد 3 لاکھ 64 ہزار 739 کیوسک جبکہ اخراج 3 لاکھ 60 ہزار 858 کیوسک ہے۔

پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ دریائے چناب میں مرالہ کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کی آمد ایک لاکھ 60 ہزار 36 کیوسک جبکہ اخراج ایک لاکھ 11 ہزار 36 کیوسک ہے۔ؕ

علاوہ ازیں دریائے راوی میں جسر کے مقام پر پانی کی آمد 43ہزار 80 کیوسک اور اخراج بھی اتنا ہی ہے جبکہ شاہدرہ کے مقام پر پانی کی آمد 26 ہزار 711 کیوسک اور اخراج بھی اتنا ہی ہے۔

پی ڈی ایم کا کہنا تھا کہ دریائے ستلج، راوی اور جہلم میں پانی کا بہاؤ نارمل ہے، تمام دریاؤں، براجز ،ڈیمز اور نالہ جات میں پانی کے بہاو کی مسلسل نگرانی کی جا رہی ہے، اور کنٹرول روم سے پنجاب میں تمام تر صورتحال کی مانیٹرنگ جاری ہے۔

پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ دریاؤں اور ندی نالوں سے منسلک آبادیوں کے انخلا کے لیے اقدامات جاری ہیں، انتظامیہ منتقل افراد کی بنیادی ضروریات کا بھرپور خیال رکھے۔