42

سلامتی کونسل کے شرکا نے اے آئی ٹیکنالوجی خطرناک قرار دے دی

نیویارک: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا آرٹیفشل انٹیلیجنس (مصنوعی ذہانت) ٹیکنالوجی پر پہلا اجلاس منعقد ہوا، جس میں امریکا، چین اور برطانیہ سمیت شرکا نے اے آئی ٹیکنالوجی کو خطرناک قرار دیا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سلامتی کونسل میں مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کے خطرات پر بحث کی گئی، اجلاس میں اے آئی کے خطرات کی گونج سنائی دیتی رہی، چین نے کہا کہ اس ٹیکنالوجی کو ’بے لگام گھوڑا‘ نہیں بننا چاہیے۔

روئٹرز کے مطابق امریکا نے خبردار کیا کہ یہ لوگوں پر پابندی لگانے یا انھیں دبانے کے لیے استعمال ہو سکتی ہے، برطانوی وزیر خارجہ جیمز کلیوری نے کہا مصنوعی ذہانت موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے اور معیشتوں کو فروغ دینے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے لیکن یہ ٹیکنالوجی غلط معلومات کو ہوا دینے اور ریاستی و غیر ریاستی عناصر کی ہتھیاروں کی تلاش میں بھی معاونت کر سکتی ہے۔

اس 15 رکنی کونسل اجلاس میں یو این سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس، ہائی پروفائل آرٹیفیشل انٹیلی جنس اسٹارٹ اپ ’اینتھروپک‘ کے شریک بانی جیل کلارک اور ’چین یو کے ریسرچ سینٹر فار اے آئی ایتھکس اینڈ گورننس‘ کے شریک ڈائریکٹر پروفیسر زینگ یی نے بریفنگ دی۔

انتونیو گوتریس نے کہا کہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے فوجی اور غیر فوجی اطلاق دونوں ہی سے عالمی امن و سلامتی کے لیے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ انھوں نے کچھ ریاستوں کی جانب سے اس مطالبے کی حمایت کی کہ اس غیر معمولی ٹیکنالوجی کو کنٹرول کرنے کے لیے اقوام متحدہ کا ایک نیا ادارہ بنایا جائے۔

چین کے اقوام متحدہ کے سفیر ژانگ جون نے مصنوعی ذہانت کو ’دو دھاری تلوار‘ قرار دیا، انھوں نے کہا کہ اس کی اچھائی اور برائی اس بات پر منحصر ہے کہ انسان اسے کس طرح استعمال کرتا ہے۔