37

شاہد خاقان عباسی کا آئندہ الیکشن نہ لڑنے کا عندیہ

سابق وزیراعظم اور سینئر ن لیگی رہنما شاہد خاقان عباسی نے موجودہ نظام سے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ انتخابات میں حصہ نہ لینے کا عندیہ دیا ہے۔

سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے موجودہ نظام سے مایوسی کا اظہار اور آئندہ انتخابات میں حصہ نہ لینے کا عندیہ دے دیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اس وقت جو سیاست ہو رہی ہے وہ ملکی مسائل حل کرنے کے لیے نہیں اور میں ایسے نظام کا حصہ نہیں بننا چاہتا، یہ میرا ذاتی فیصلہ ہے اور شاید باہر رہ کر اس سے بہتر کام کرلوں۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مجھے حقیقت نظر آ رہی ہے، اگر یہ تمام اسٹیک ہولڈرز  ایک ساتھ نہیں بیٹھیں گے اور ملک کے مسائل حل کرنے کی سوچ بھی نظر نہ آئے تو میں ایسے الیکشن لڑ کر کیا کروں گا ان حالات میں تو پھر میں الیکشن نہیں لڑوں گا۔

ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ پارٹی کوئی نہیں ٹوٹتی، کوششیں پہلے بھی ہوئیں اور یہ تجربات ناکام رہے۔ ہمیں ان تجربات سے بھی سبق حاصل کرنا چاہیے۔ آپ نے نیب بنا کر، پیپلز پارٹی پیٹریاٹ اور پھر ق لیگ بنائی جو ناکام رہیں۔ نہ وہ پارٹیاں بنانے والے آج موجود ہیں اور نہ ہی بننے والے وہ رہے ہیں۔ بننے والوں کی نہ کوئی عزت ہے اور نہ ہی وہ ملک کو کچھ دے سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ استحکام پارٹی کا دعویٰ تو استحکام لانے کا ہی ہے لیکن تاریخ یہی سبق دیتی ہے کہ جو مشکل میں کھڑا رہتا ہے وہ ٹھیک ہی رہتا ہے۔

سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ موجودہ سیاست پیچیدہ نہیں بلکہ بے مقصد ہو گئی ہے۔ اب یہ سیاست نہیں چلتی کہ اس کو گرا دو، اس کو بنا دو، یہ والی سیاست 75 سال میں بہت کر لی۔ آج نام نہاد احتساب کے ادارے کسی اور مقصد اور سیاست کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں۔

شاہد خاقان نے کا کہنا تھا کہ بزدار کی کرپٹ ترین حکومت تھی لیکن کیا کسی نے ان کو پوچھا؟ دو راستے ہیں یا پریس کانفرنس کروا لیں یا احتساب کر لیں۔ اگر بزدار کو معاف کر دیا تو پھر سب معاف ہوگئے۔

ان کا کہنا تھا کہ 2018 کے انتخابات سے سبق حاصل کرنا چاہیے کہ چوری شدہ الیکشن کا کیا نتیجہ نکلا، اگر آئندہ بھی الیکشن چوری ہوئے تو اس کے ملک پر مثبت اثرات نہیں ہوں گے۔

نواز شریف کی واپسی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں سابق وزیراعظم نے کہا کہ نواز شریف کی واپسی جاوید لطیف کا شعبہ ہے ان سے رابطہ کرلیں۔ کچھ عرصہ یہ شعبہ ایاز صادق کے پاس بھی رہا لیکن اب یہ شعبہ کُل مختاری کے ساتھ جاوید لطیف نے سنبھالا ہوا ہے میں بھی ان سے ہی پوچھتا رہتا ہوں کہ نواز شریف کی وطن واپسی کی کوئی تاریخ آئی ہے؟