47

اسرائیل کو پہلے اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے، شہباز شریف

اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان کے اندروانی معاملات پر تبصرہ کرنے پر دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ پاکستان میں قانون اپنا راستہ لے رہا ہے لیکن اسرائیل کو پیٹ میں کیوں درد اٹھ رہا ہے۔

ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ اسرائیل کو پہلے اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے، 9مئی جیسا واقعہ اسرائیل میں ہوتا تو وہ کیا کرتا؟ واقعات کو آئین و قانون کے مطابق حل کیا جا رہا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ یہ ہے وہ سازش جس کے تانے بانے کہاں کہاں سے ملتے ہیں، ہر ایک کو اپنے اپنے مذہب کے مطابق زندگی گزارنے کا حق ہے، اسرائیل کا مذہب بھی ان کو حق نہیں دیتا کہ وہ فلسطینیوں کا قتل عام کرے۔

شہباز شریف نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی ملک دشمنی پر اتر آئے ہیں، انہوں نے معیشت کا بیڑہ غرق کرنے کیلیے ملک دشمنی کی اس کی مثال سامنے ہے، یہ کس نے کہا تھا کہ پاکستان سری لنکا بننے جا رہا ہے؟ پیرس میں سری لنکن صدر نے آئی ایم ایف ایم ڈی کو پیغام دیا کہ پاکستان ہمارا دوست ہے اوراس کی پوری مدد کریں۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی اپنے جتھے کے ساتھ بددعا دے رہے تھے کہ ملک ڈیفالٹ کر جائے، انہیں ایسے الیکشن کے نتیجے میں اقتدار میں بٹھایا جو سب سے زیادہ دھاندلی زدہ الیکشن تھا، ہم نے کالی پٹیاں باندھ کر اسمبلی میں جمہوریت کی خاطر حلف لیا، پی ٹی آئی دور حکومت میں 4 سال جو ہوا وہ آپ کے سامنے ہے۔

’چیئرمین پی ٹی آئی نے الزام تراشی کی اور چور ڈاکو کا منترہ گھمایا جو 4 سال جاری رہا، ماضی میں ایک بند لفافہ کابینہ سے منظور کروا لیا گیا، ہم نے ایسا کیا ہوتا تو پوری دنیا میں ہمیں نشر کرنا تھا، 190 ملین پاؤنڈ سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں گیا۔‘

تقریب میں ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت کی مدت پوری ہونے میں ایک ماہ رہ گیا ہے، سوا سال میں ہماری اتحادی حکومت نے بڑے سودے کیے، کیا آپ نے ایک بھی کرپشن کا اسکینڈل سنا؟ یہ میرا یا مخلوط حکومت کا کمال نہیں بلکہ اللہ کا کرم ہے، ماضی میں پہلے گندم اور چینی ایکسپورٹ کی اور پھر امپورٹ کی جس سے ہزاروں ڈالر ضائع ہوئے۔

آئی ایم ایف پروگرام کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ رانا ثنا اللہ نے مدینہ منورہ میں دعائیں کی اور اللہ نے 22 کروڑ عوام کو آئی ایم ایف پروگرام کی کشمکش سے نکالا، آج آئی ایم ایف کے بورڈ کا اجلاس ہے، حلوہ اور کھیر نہیں بلکہ بہت سخت پروگرام ہے، ہمیں مجبوراً آئی ایم ایف کے پروگرام کو اپنانا پڑا، آئی ایم ایف معاہدہ مجبوری ہے اس پر ہم خوش نہیں، اس پروگرام سے پاکستان اپنے پاؤں پر کھڑا ہو جائے گا۔