41

دریائے راوی کے بعد بھارت نے دريائے چناب میں بھی پانی چھوڑ دیا، درمیانے درجے کا سیلاب ریکارڈ

دریائے راوی کے بعد بھارت نے دريائے چناب میں بھی پانی چھوڑ دیا ۔۔ دو لاکھ 33 ہزار کیوسک پانی کی آمد سے درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔ ہیڈ مرالہ پرپانی کی آمد ایک لاکھ چھیترہزار 940 کیوسک اور ہیڈ خانکی پرچورانوے ہزار 364 کیوسک ریکارڈ کی گئی۔

حکام کے مطابق دريائے راوی میں جسڑکرتار پور پر پانی کا بہاؤ 30 ہزارکیوسک تک بڑھ گیا۔ سیلابی ریلا شاہدرہ کی طرف بڑھنے لگا۔ دريا کے اندرآباد بستيوں کو خطرہ ہوسکتا ہے۔

اس سے قبل گزشتہ روز بھارت نے راوی اور چناب میں پانی چھوڑ دیا۔ پانی چھوڑنے کی پہلی اطلاع پاکستان کو بھارت کی جانب سے موصول ہو گئی ہے۔

بھارتی کمشنر نے سندھ طاس دفتر کو ٹیلیفون کر کے مطلع کیا کہ راوی کےمعاون اوج دریامیں 83 ہزار کیوسک پانی چھوڑ دیا، درمیانے درجے کا سیلاب ہوگا۔ چناب کے معاون دریا جموں توی میں 83 ہزار 400 کیوسک کا ریلا چھوڑا گیا۔

سیلابی ریلے میں پھنسے لوگوں کو بچا لیا گیا

پنجاب رینجرزاورریسکیو ڈبل ون ڈبل ٹو کے عملے نے تحصیل شکر گڑھ میں مشترکہ ریسکیو آپریشن کرکے سیلابی ریلے میں پھنسے لوگوں کو بچا لیا۔ دھان کی کاشتکاری کے دوران بچوں اورخواتین سمیت بیشترافراد بھارت کی جانب سے آنے والے سیلابی ریلے میں پھنس گئے تھے۔

اطلاع ملتے ہی پنجاب رینجرز اور ریسکیو ڈبل ون ڈبل ٹو کی ریسکیو ٹیموں نے تحصیل شکرگڑھ کے سرحدی علاقے میں بروقت ریسکیو آپریشن شروع کیا۔ ریسکیو ٹیموں نے خواتین اور بچوں سمیت 223 افراد کو باحفاظت نکال لیا۔ سیلابی ریلے میں پھنسے افراد نے ریسکیو آپریشن کامیابی سے مکمل ہونے پر ریسکیو ڈبل ون ڈبل ٹو اورپنجاب رینجرز کی ٹیموں کا شکریہ ادا کیا۔

بھارت کی جانب سے مطلع کیا گیا ہے کہ مرالہ پر بہاؤ 2 لاکھ 20 ہزار کیوسک تک جا سکتا ہے، درمیانے درجے کا سیلاب ہوگا۔

این ڈی ایم اے

پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے کے مطابق ممکنہ موسمی صورتحال مختلف موسمیاتی ماڈلز کے مطابق شمالی/ شمال مشرقی پنجاب بشمول لاہور، سیالکوٹ و نارووال میں شدید گرج چمک کیساتھ تیز بارش کا امکان ہے۔ سندھ میں کراچی، تھرپارکر، سکھر، لاڑکانہ، حیدر آباد، بدین، بینظیر آباد میں گرج چمک کیساتھ تیز بارش کا امکان ہے۔

ادارے کے مطابق بارش کے خطرے سے دوچار علاقوں کی انتظامیہ 20 جولائی تک سیلاب کے امکانات کے حوالے سے حسّاس علاقوں خاص طور پر دریائے چناب پر مرالہ ہیڈ ورکس اور دریائے راوی میں جسر کے مقام پر مانیٹرنگ جاری رکھے گی۔

ادارے نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ محتاط رہیں اور محفوظ رہیں۔

سماجی رابطے لیح سائٹ ٹوئٹر پر این ڈی ایم اے کا کہنا تھا کہ عوام کو بارشوں کی پیشرفت اور تازہ ترین صورتحال سے مسلسل آگاہ رکھیں گے۔

اب تک 76 افراد جاں بحق

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے ملک بھر میں حالیہ بارشوں سے ہونے والے جانی و مالی نقصان کی تفصیلات جاری کر دیں۔

این ڈی ایم اے کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ دو ہفتوں کے دوران طوفانی بارشوں میں 76 افراد جاں بحق133 زخمی ہوئے، طوفانی بارشوں سے سب سے زیادہ پنجاب میں48اموات رپورٹ ہوئیں۔ بارشوں کے دوران مختلف حادثات میں خیبر پختونخوا میں20 اور بلوچستان میں5 افراد جاں بحق ہوئے، بارشوں کے باعث پنجاب میں 86 اور خیبر پختونخوا میں37افراد زخمی ہوئے۔

جاں بحق ہونے والوں میں31بچے،30مرد اور 15خواتین شامل ہیں۔ طوفانی بارشوں میں مختلف حادثات میں46بچے، 49مرد اور 38خواتین زخمی بھی ہوئیں۔

این ڈی ایم اے کے مطابق بارشوں سے 76 گھروں کو نقصان پہنچا اور 44مویشی برساتی ریلے میں بہہ گئے۔ بارشوں سے پنجاب میں 32 اور خیبر پختونخوا میں 46 گھروں کو نقصان پہنچا۔

مسلح افواج کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت

پاکستان کمیشن انڈس واٹر(پی سی آئی ڈبلیو) اورفلڈ فورکاسٹنگ کمیشن(اکھنور) کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق دریائے چناب میں مرالہ اپ اسٹریم میں سیلابی ریلے کا تیز بہائو ریکارڈ کیا گیا ہے جسکے باعث مرالہ میں آئندہ12 گھنٹوں کے دوران پانی کے بہائو میں اضافے کا امکان ہے۔

این ڈی ایم اے کی طرف سے تازہ ترین اعدادوشمار پر مشتمل ایک ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ اعداد و شمار کے مطابق مرالہ کی گنجائش 11 لاکھ کیوسک ہے۔ موجودہ سطح ایک لاکھ 70 ہزار کیوسک ہے اور درمیانے درجہ کی سیلابی صورتحال ہے۔ پانی کے بہائو میں اڑھائی لاکھ کیوسک کا اضافہ متوقع ہے جس سے اونچے درجے کی ممکنہ سیلابی صورتحال کا خدشہ ہے۔ اس کے پیش نظر این ڈی ایم اے کی جانب سے متعلقہ اداروں کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں اور نشیبی علاقوں کی نشاندہی بھی کر دی گئی ہے، ضرورت پڑنے پر حساس علاقوں کو صورتحال پر فوری طور پر آگاہ کیا جائے گا۔ ممکنہ تیز بہائو کے پیش نظر پانی کو ریگولیٹ کرنے کے نظام کو الرٹ کردیا گیا ہے تاکہ لنک کینال کے ذریعے پانی کو ریگولیٹ کیا جا سکے۔

این ڈی ایم اے نے ہدایت کی ہے کہ حساس علاقوں کی مانیٹرنگ اور اپ ڈیٹس کی صورتحال کو مقامی آبادیوں اور متعلقہ اداروں کے ساتھ شیئر کیا جائے اور کسی بھی ایمرجنسی سے نمٹنے کیلئے متعلقہ اداروں، ریسکیو 1122 اور مسلح افواج کو ہائی الرٹ پر رکھا جائے۔

شیری رحمان

وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن نے تمام سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کو خبردار کیا ہے کہ اگلے 24 سے 48 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں گرج چمک کے ساتھ تیز بارشوں کا امکان ہے لہٰذا وہ چوکس اور تیار رہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان بارشوں سے جو لوگ متاثر ہو سکتے ہیں ان کا تخمینہ 9 لاکھ لگایا گیا ہے۔

شیری رحمٰن نے خبردار کیا کہ سب سے زیادہ بارش پنجاب کے شہروں لاہور، نارووال اور سیالکوٹ میں ہوگی، دوسرے صوبوں کو بھی موسلادھار سے درمیانے درجے کی بارش کے لیے الرٹ کر دیا گیا ہے، جن شہروں اور میونسپل علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہے، وہاں سیلاب کے الرٹ جاری کیے گئے ہیں۔

وفاقی وزیر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ مربوط تیاری اور فعال ردعمل سے جانیں بچائی جا سکتی ہیں اور تمام رسپانس ٹیموں کو چوکس رہنے کی تاکید کی۔

محسن نقوی

دوسری طرف ممکنہ سیلاب کے خطرے کے پیش نظر پنجاب کے نگراں وزیراعلٰی محسن نقوی نے دریائے راوی کا دورہ کیا اور متعلقہ محکموں کے حکام کو پانی کے بہاؤ کو مسلسل مانیٹر کرنے کی ہدایت کی۔

وزیراعلٰی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ دریائے راوی سے 14 ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے۔

محکمہ موسمیات

دوسری جانب پاکستان کے محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم خشک رہے گا۔ تاہم کشمیر، گلگت بلتستان، خیبرپختونخوا، اسلام آباد، خطۂ پوٹھوہار، شمال مشرقی پنجاب اور سندھ میں آندھی اور گرج چمک کے ساتھ مزید بارش متوقع ہے۔

محکمہ موسمیات کی پیشگوئی کے مطابق 8 اور 9 جولائی کے دوران موسلادھار بارش کے باعث گوجرانوالہ، لاہور، سیالکوٹ، نارووال، بہاول نگر اور اوکاڑہ) کے نشیبی علاقے زیرآب آنے کا خدشہ ہے۔

اسی طرح زیریں سندھ (ٹھٹھہ، بدین، تھرپارکر، نگرپارکر، اسلام کوٹ، مِٹھی، پڈعیدن، چھور، حید رآباد، جامشورو اور کراچی) کے نشیبی علاقے زیرآب آنے کا خدشہ ہے۔ بارشوں کے باعث مری، گلیات، کشمی، گلگت بلتستان اور خیبر پختو نخوا کے پہاڑی علاقوں میں لینڈسلائیڈنگ کا خدشہ ہے۔

محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ موسلادھاربارش کے باعث کشمیر، ڈیرہ غازی خان، کوہلو، سبی اور بارکھان کے پہاڑی علاقوں اور ملحق برساتی ندی نالوں میں طغیانی کا بھی خطرہ ہے۔ 24 گھنٹوں کے دوران پنجاب، شمالی بلوچستان، زیریں سندھ، بالائی خیبرپختونخوا، کشمیر اور گلگت بلتستان میں آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش ہوئی۔ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران چند مقامات پر موسلادھار بارش بھی ریکارڈ کی گئی۔