سائنسدانوں نے انسانوں کی طرح سانس لینے اور پسینہ خارج کرنے والا پہلا روبوٹ تیار کر لیا ہے۔
امریکا کی ایریزونا سٹیٹ یونیورسٹی کے محققین کیلئے اس روبوٹ کو ایک کمپنی Thermetrics نے تیار کیا ہے، اس روبوٹ کی تیاری کا مقصد یہ دیکھنا ہے کہ بہت زیادہ درجہ حرارت سے انسانی جسم پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
اس روبوٹ کو اینڈی کا نام دیا گیا ہے اور اس میں 35 مقامات پر مساموں جیسا نظام موجود ہے جو انسانوں کی طرح پسینے کا اخراج کرتا ہے۔
ماہرین نے بتایا کہ یہ روبوٹ پسینہ خارج کرتا ہے، جسمانی حرارت پیدا کرتا ہے، کپکپانے، چلنے اور سانس لینے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے، شدید درجہ حرارت کے حوالے سے کافی زبردست کام ہو رہا ہے مگر اب بھی بہت کچھ معلوم نہیں ہو سکا، ہم یہی جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ بہت زیادہ درجہ حرارت کس طرح انسانی جسم پر اثرانداز ہوتا ہے۔
کمپنی کی جانب سے اس طرح کے 10 روبوٹ تیار کئے گئے ہیں مگر ایریزونا سٹیٹ یونیورسٹی کا روبوٹ ہی چار دیواری سے باہر استعمال کیا جا رہا ہے، اس پر ماہرین تجربات کر کے شدید درجہ حرارت اور شمسی ریڈی ایشن کے اثرات کی جانچ پڑتال کر رہے ہیں۔
محققین نے بتایا کہ ہم مختلف جسمانی وزن، عمروں میں فرق اور دیگر جسمانی خصوصیات کا جائزہ اینڈی کی مدد سے لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ذیابیطس کے ایک مریض کا جسمانی درجہ حرارت کنٹرول کرنے والا نظام صحت مند فرد سے مختلف انداز سے کام کرتا ہے، تو ہم اس طرح کی تفصیلات کو مدنظر رکھیں گے۔
تحقیق کے نتائج سے گرمی سے بچانے والے ملبوسات اور ٹیکنالوجیز کی تیاری میں مدد مل سکے گی تاکہ لوگوں کو ہیٹ اسٹروک سے تحفظ فراہم کیا جا سکے۔