50

پاکستان میں 3 کروڑ 30 لاکھ افراد ذیابطیس کا شکار

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 3 کروڑ 30 لاکھ افراد ذیابطیس کا شکار ہیں۔

ذیابیطس سے متعلق آگاہی پیدا کرنے کے لئے جامعہ کراچی میں سیمینار کا اہتمام کیا گیا ، جس میں ملک کے معروف معالجین نے اس کے اسباب اور نقصان سے آگاہ کیا۔

معروف ماہر امراض ذیابیطس ڈاکٹر زاہد میاں نے کہا کہ دنیا بھر میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد کے لحاظ سے پاکستان کا تیسرا نمبر ہے جبکہ ذیابیطس کے پھیلاؤ میں پاکستان دنیا بھر پہلے نمبر پر ہے۔ہر چھ سیکنڈ میں دنیا بھر میں 2 افراد ذیابیطس کے مرض میں مبتلاہورہے ہیں۔پاکستان میں ٹائپ ون ذیابیطس کے مرض میں مبتلا افراد کی تعداد بہت کم ہے لیکن بدقسمتی سے ٹائپ ٹو ذیابیطس کے مریضوں کی نہ صرف بہت بڑی تعداد ہے بلکہ اس مرض کے پھیلاؤ میں بھی بہت تیزی سے اضافہ ہورہا ہے جو لمحہ فکریہ ہے۔

ڈاکٹر زاہد میاں نے کہا کہ ذیابیطس کی ایک بڑی وجہ موٹاپا بھی ہے جبکہ پاکستان موٹاپے کے لحاظ سے دنیا میں نویں نمبر پر ہے۔پاکستان میں اس وقت ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد تین کروڑ تیس لاکھ ہے جبکہ ماہرین صحت کو خدشہ ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں کی اصل تعداد اس سے زیادہ بڑھ چکی ہے

ڈاکٹر زاہد میاں نے مزید کہا کہ پاکستان اور بالخصوص کراچی میں غیر صحتمندانہ طرز زندگی کے باعث صحت کے مسائل بڑھ رہے ہیں۔شہر کراچی میں نوجوانوں میں ورزش کرنے کی شرح دنیا میں سب سے کم ہے جس کی ایک وجہ کراچی میں ورزش اور واک کرنے کے لئے محفوظ جگہوں کی قلت ہے۔

جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے کہا کہ ہمیں من حیث القوم افسانوں سے نکل کر حقیقت پسندی کو اپنا نے کی ضرورت ہے، بدقسمتی سے ہمارے یہاں صحت کا نظام ابتری کا شکاراور سسٹم نہ ہونے کی وجہ سے ڈسپلن کا فقدان ہے۔

فارم ایووکے سی ای اوسید جمشید احمد نے کہا کہ پاکستان میں تین کروڑ تیس لاکھ افراد ذیابیطس کے مرض میں مبتلاہیں جس میں بڑی تعداد نوجوانوں کی ہے جبکہ 27 فیصدافراد کو علم ہی نہیں ہے کہ وہ ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہوچکے ہیں اور پاکستان کی موجودہ معاشی صورتحال اتنی بڑی تعداد میں مریضوں کا بوجھ نہیں اُٹھاسکتی۔