121

ای او بی آئی آڈٹ حکام کا حیرت انگیز انکشاف 

اسلام آباد ۔ پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی میں آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ ای او بی آئی کے 6946 ملازمین ادارے کے ایک ارب 36 کروڑ 40لاکھ روپے سے زائد کے نادہندہ ہیں‘ 2009 سے اب تک یہ رقم ملازمین سے وصول نہیں کی گئی‘ سیکرٹری وزارت سمندر پار پاکستانیز ڈاکٹر ہاشم پوپلزئی نے اعتراف کیا کہ یہ ریکارڈ پرانا ہے اس میں سے کثیر رقم وصول نہیں ہوسکتی‘ ج ویونٹ بند ہیں اس کا ریکارڈ بھی ہمارے پاس نہیں ہیں۔

چیئرمین ای او بی آئی خاقان مرتضیٰ نے کہا کہ رقم وصول نہ کرنا ہماری نااہلی ہے اگر کسی سے سختی کریں تو وہ عدالت چلا جاتا ہے‘ 130 ملین کے ریفنڈ ملازمین نے جمع کرائے ہیں کہ ادارے نے ہم سے زیادہ پیسے لئے ہیں‘ کمیٹی نے اس معاملے پر تین ماہ میں ریکوری کی ہدایت کردی‘ آڈٹ حکام نے انکشافکیا کہ سندھ ورکرز ویلفیئر فنڈز میں بھی اربوں روپے کی رقم منصوبے کی پیمائش کئے بغیر ادا کی گئی کمیٹی نے معاملے پر دو ماہ میں رپورٹ طلب کرلی۔ 

پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینئر کمیٹی سردار عاشق گوپانگ کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں وزارت سمندر پار پاکستانیز کے آڈٹ اعتراضات مالی سال 2009-10 کے آڈٹ اعتراضات اور بجٹ گرانٹ 2008-09 کا جائزہ لیا گیا۔ بجٹ گرانٹ کے جائزے کے دوران سیکرٹری سمندر پار پاکستانیز ڈاکٹر ہاشم پوپلزئی نے بتایا کہ اس گرانٹ میں ہمیں 113ملین سے 58 ملین روپے ملے تھے 11محکمے ہمارے پاس تھے جو ڈیولوشن کے بعد ہمارے پاس نہیں ہیں۔ جس پر کمیٹی نے گرانٹ نمٹا دی۔ بجٹ گرانٹ کے حوالے سے کہا کہ اس کو خرچ کیا جائے۔

وزارت کے آڈٹ اعتراض کے جائزے کے دوران آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹ کے ادارے کے ملازمین کے ذمے ایک ارب 36 کروڑ 40 لاکھ روپے واجب الادا ہیں۔ ای او بی آئی کے 39221 ملازمین میں سے 6947 ملازمین ڈیفالٹر ہیں جولائی 2006 سے مارچ 2009 تک کیک یہ رقم جمع کی گئی ہے چیئرمین ای او بی آئی خاقان مرتضیٰ نے کمیٹی کو بتایا کہ ہمارے پاس تمام معلومات موجود ہیں اور نیشنل بنک سے اس بابت واؤچر وصول کئے جائیں گے۔

سیکرٹری سمندر پار پاکستانیز نے اعتراف کیا کہ یہ ریکارڈ پرانا ہے اس میں اکثر رقم وصول بھی نہیں ہوگی جو یونٹ بند ہے اس کا ریکارڈ بھی نہیں ہوگا۔ چیئرمین ای او بی آئی خاقان مرتضیٰ نے کہا کہ اس میں ہماری نااہلی موجود ہے ہم اگر کسی کے ساتھ سختی کرتے ہیں تو وہ عدالتوں میں چلے جاتے ہیں 130 ملین کے ریفنڈ جمع کرائے گئے اور کہا جارہا ہے آپ نے ہم سے زیادہ لئے ہیں۔ شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ ایک جامع قانون اس پر بنایا جائے سیکرٹری وزارت نے بتایا کہ سندھ کے پاس اپنا قانون ہے لہذا وہ ہمارے قانون پر نہیں چلتے۔ 

اعظم سواتی نے کہا کہ جو یونٹ بند ہیں ان کو چھوڑ دیا جائے سیکرٹری وزارت نے کہا کہ پچھلے دور میں اراضی کے سکینڈل آئے تھے مگر اب ان ملازمین کو بھی سائیڈ لائن کردیا گیا ہے چیئرمین ای او بی آئی نے بتایا کہ پنشنرز کو اے ٹی ایم کارڈ جاری کردیا گیا ہے وہ پیسے نکالتے ہیں تو تمام اپ ڈیٹ ان کو مل جاتی ہے آڈٹ حکام نے بتایا کہ اس آڈٹ اعتراض کو دو حصوں میں تقسیم کرکے اس میں جہاں سے ریکوریہ ونی ہے اس پر توجہ دیں اور نیشنل بنک کے ریجنل ہیڈز کو بلایا جائے ان کے ساتھ گفت و شنید کی جائے۔ کمیٹی نے تین ماہ میں ریکوری کرنے کی ہدایت کردی۔ کمیٹی رکن شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ سعودی عرب کی جیلوں میں کتنے پاکستانی قید ہیں اور ان سے ملنے کون جاتا ہے اس حوالے سے بھی ریکارڈ کے ساتھ ثبوت بھی دیا جائے۔ 

جس پر سیکرٹری سمندر پار پاکستانیز نے بتایا کہ وہاں کے مشن جیلوں میں دورہ کرتے ہیں اعظم سواتی نے کہا کہ سمندر پار پاکستانیز اس ملک کی معیشت چلا رہے ہیں ان کی میت کو چندہ دیکر پاکستان بھیجا جاتا ہے مجھے سترہ سال میں کوئی لیٹر نہیں آیا ہمارے مرے ہوئے اداروں کو زندہ کیا جائے وہاں اپنے گھر والوں سے دور محنت کرتے ہیں۔ سیکرٹری وزارت نے بتایا کہ قطر میں ایک سو پانچ قیدی تھے جن میں سے نوے قیدی منشیات کے کیس میں ملوث تھے ہماری اپنی بھی خرابی ہے۔

وزارت کے آڈٹ اعتراض پر شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ روم میں جس وی وی آئی پی پر بارہ سو بارہ امریکی ڈالر خرچ کئے گئے ان سے وصول کیا جائے اس شخص کا نام بتایا جائے جس پر سیکرٹری وزارت نے بتایا کہس ابق وزیراعظم شوکت عزیز کے دورے کے دوران ان پر خرچ ہوئے۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ سابق وزیراعظم نے 2005 میں دورہ کیا تھا چیف فنانشل افسر وزارت سمندر پار پاکستانیز نے کہا کہ اس افسر نے تحریری بیان دیا تھا کہ یہ اس نے وصول نہیں کیا اور اس میں ہیڈ آف چانسلری کی ذمہ داری تھی آڈٹ حکام نے بتایا کہ اس پر صاف شفاف تحقیقات کی جائیں ۔

کمیٹی نے اس معاملے کی تحقیقات کی ہدایت کردیں کمیٹی نے دو آڈٹ اعتراضات پر فی الفور ڈی اے سی کرنے کی ہدایت کردی۔ آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ سندھ ورکر ویلفیئر بورڈ میں خلاف ضابطہ غیر مستند تقریباً دو ارب روپے کی رقم بغیر پیمائش کی تفصیلات حاصل کئے ادائیگی کی گئی کمیٹی نے معاملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بغیر پیمائش اتنی بڑی رقم کیسے ادا کی گئی ہے جس پر سیکرٹری وزارت نے کہا کہ اس کی تحقیقات کرکے وزارت کی سطح پر تحقیقات کی جائیگی جس پر کمیٹی اگلے اجلاس ممیں تمام ریکارڈ اور دو ماہ میں معاملہ کی تحقیقاتی رپورٹ کمیٹی میں پیش کرنے کی ہدایت کردی۔