34

یو اے ای سے قرضہ مانگنے کا فیصلہ بالکل آخری وقت میں ہوا: وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات سے قرضہ مانگنے کا فیصلہ بالکل آخری وقت میں ہوا۔

پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروسز کے پروبیشنری افسران کی پاسنگ آؤٹ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا ان افسروں کو جانتا ہوں جنہوں نے پاکستان کے لیے لگن سے کام کیا لیکن بعض افسران کو بے بنیاد الزامات پر ان کے خاندان کے سامنے شرمندہ کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ قرضہ نہیں مانگیں گے لیکن ہم آئی ایم ایف کے معاملات میں جکڑے ہوئے ہیں، یو اے ای کے صدر انتہائی محبت سے پیش آئے جس پر ان کے سامنے دل کھول کر رکھ دیا، آخری وقت میں ان سے قرض مانگنے کا فیصلہ کیا۔


انہوں نے مزید کہا یو اے ای کے صدر سے کہا کہ آپ نے پاکستان کو دو ارب ڈالر کا قرضہ دیا ہے، مہربانی کریں دو ارب ڈالر کا قرضہ رول اوور کر دیں، آئی ایم ایف کا نواں جائزہ مکمل نہیں ہوا، آئی ایم ایف کی شرط ہے کہ ہم بجلی کی قیمتیں بڑھائیں، غریب آدمی پر کتنا بوجھ ڈالیں۔

شہباز شریف کا کہنا تھا یو اے ای کے صدر نے مجھ سے کہا شہباز شریف آپ میرے بھائی ہیں، آپ کو کیسے انکار کر سکتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا ون آن ون ملاقات میں یو اے ای کے صدر سے کہا پاکستان کی مثال ایسی ہے کہ ہمارے ایک ہاتھ میں ایٹمی طاقت ہے اور دوسرے ہاتھ میں کشکول، آگ اور پانی کا ملاپ نہیں ہو سکتا کب تک چلےگا، جس پر  یو اے ای کے صدر نے کہا آپ ٹھیک کہتے ہیں لیکن میں نے یہ خوشی سےکیا ہے، صدر یو اے ای نے کہا اللہ آپ کے مسائل حل کرے میں حاضر ہوں، صدر یو اے ای نے تجارت اور سرمایہ کاری میں ہم آگے بڑھنے کے حوالے سے کچھ تجاویز بھی پیش کیں، اماراتی صدر نے کہا یو اے ای پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے لیے تیار ہیں۔ 

پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروسز کے پروبیشنری افسران کی پاسنگ آؤٹ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا ان افسروں کو جانتا ہوں جنہوں نے پاکستان کے لیے لگن سے کام کیا لیکن بعض افسران کو بے بنیاد الزامات پر ان کے خاندان کے سامنے شرمندہ کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ قرضہ نہیں مانگیں گے لیکن ہم آئی ایم ایف کے معاملات میں جکڑے ہوئے ہیں، یو اے ای کے صدر انتہائی محبت سے پیش آئے جس پر ان کے سامنے دل کھول دیا، آخری وقت میں ان سے قرض مانگنے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے مزید کہا یو اے ای کے صدر سے کہا کہ آپ نے پاکستان کو دو ارب ڈالر کا قرضہ دیا ہے، مہربانی کریں دو ارب ڈالر کا قرضہ رول اوور کر دیں، آئی ایم ایف کا نواں جائزہ مکمل نہیں ہوا، آئی ایم ایف کی شرط ہے کہ ہم بجلی کی قیمتیں بڑھائیں، غریب آدمی پر کتنا بوجھ ڈالیں۔

شہباز شریف کا کہنا تھا یو اے ای کے صدر نے مجھ سے کہا شہباز شریف آپ میرے بھائی ہیں، آپ کو کیسے انکار کر سکتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا ون آن ون ملاقات میں یو اے ای کے صدر سے کہا پاکستان کی مثال ایسی ہے کہ ہمارے ایک ہاتھ میں ایٹمی طاقت ہے اور دوسرے ہاتھ میں کشکول، آگ اور پانی کا ملاپ نہیں ہو سکتا کب تک چلےگا، جس پر یو اے ای کے صدر نے کہا آپ ٹھیک کہتے ہیں لیکن میں نے یہ خوشی سےکیا ہے، صدر یو اے ای نے کہا اللہ آپ کے مسائل حل کرے میں حاضر ہوں، صدر یو اے ای نے تجارت اور سرمایہ کاری میں ہم آگے بڑھنے کے حوالے سے کچھ تجاویز بھی پیش کیں، اماراتی صدر نے کہا یو اے ای پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے لیے تیار ہیں۔