طویل دورانیے کا فضائی سفر آج کے دور میں عام بات ہے لیکن اس کے صحت پر پڑنے والے سنگین نقصانات سامنے آئے ہیں۔
فضائی سفر نے سفری صعوبتوں کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے لیکن اب بھی دنیا کے دور دراز ممالک میں گھنٹوں طویل فضائی سفر ہوتے ہیں جو انسانی صحت کے لیے سخت نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں اور یہ نقصانات اب دنیا کے سامنے آ رہے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق طویل دورانیے کے فضائی سفر انسانی صحت پر کافی منفی اثرات مرتب کرتا ہے اور صحت مند انسان کو بھی کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
طویل فضائی سفر کے نقصانات اور مشکلات کے حوالے سے ایک طبی جریدے ’سائنس الرٹ‘ میں بھی ایک مضمون شائع ہوا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ طویل فضائی سفرمیں کئی طرح کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ تاہم ابھی اس بارے میں تحقیق اپنے ابتدائی مرحلے میں ہے کہ آیا ایسے طویل فضائی سفر کے انسانی جسم پر مزید کیا کیا اثرات پڑ سکتے ہیں۔
طویل اور مسلسل فضائی سفر کے دوران کانوں کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے اور نیند بھی پوری نہیں ہوتی کیونکہ جہاز کے کیبن میں ہوا کا دباؤ جب بدلتا ہے تو اس کا ہمارے جسم میں موجود ہوا پر بھی اثر پڑتا ہے۔ جب جہاز زیادہ اوپر جاتا ہے تو ہوا کا دباؤ کم جبکہ اس کے برعکس حالت میں زیادہ ہو جاتا ہے۔
اس صورت حال میں کانوں اور سر میں درد کے علاوہ ہاضمے کے نظام میں بھی خرابی پیدا ہو سکتی ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ ایسے سفر کے دوران آپ معمول سے زیادہ اونگھتے رہیں کیونکہ بہت زیادہ بلندی پر جسم آکسیجن کی مطلوبہ مقدار جذب کرنے میں مشکل کا شکار رہتا ہے۔
گھنٹوں طویل فضائی سفر میں ایک عام مسئلہ ڈی ہائیڈریشن بھی سامنے آیا ہے۔ اسی طرح طویل اور مسلسل سفر کے دوران حلق، ناک اور جلد کی خشکی کا مسئلہ بھی ہو جاتا ہے۔
اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ انتہائی بلندی پر اڑنے والے جہاز میں سفر کے دوران خشکی کا خطرہ اس لیے بھی زیادہ ہو جاتا ہے کہ آپ کے جسم کے لیے فضا میں موجود مرطوب اجزا بہت نیچے رہ جاتے ہیں۔ یہ نمی والے اجزا زمین کے قریب کی ہوا میں موجود ہوتے ہیں جب کہ بہت زیادہ بلندی پر موجود ہوا میں نمی کی مقدار کم ہوتی ہے۔
ماہرین کے مطابق اسی لیے طویل فضائی سفر کے دوران مسافروں کو معمول سے کہیں زیادہ پانی پینے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔