نیش ول: ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ خواتین کا روزانہ زیادہ قدم چلنا ان کے ذیا بیطس میں مبتلا ہونے کے امکانات کم کرتا ہے۔
امریکی ریاست ٹینیسی کے شہر نیش وِل میں قائم ایک تحقیقی ادارے کے ڈاکٹر اینڈریو پیری کے مطابق سائنس دانوں نے جسمانی سرگرمی اور ٹائپ 2 ذیا بیطس کے درمیان تعلق کی تحقیقات کیں۔ اس تحقیق میں محققین نے شرکاء کو برقی آلات پہنا کر اس سے اکٹھا ہونے والے ڈیٹا کا استمعال کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ تحقیق میں معلوم ہوا کہ وہ لوگ جو زیادہ وقت کسی نہ کسی جسمانی سرگرمی میں صرف کرتے ہیں ان کے ٹائپ 2 ذیا بیطس میں مبتلا ہونے کے امکانات کم ہوتے ہیں۔ مطالعے میں سامنے آنے والا ڈیٹا ذیا بیطس کے خطرات میں کمی کے لیے روزانہ جسمانی سرگرمیوں کی اہمیت پر روشنی ڈالتا ہے۔
اس تحقیق میں نیشنل انسٹیٹیوٹس آف ہیلتھ کے 2010 سے 2021 کے درمیان آل آف اس ریسرچ پروگرام میں شامل 5600 افراد شریک ہوئے جن میں 75 فی صد خواتین تھیں۔
اس تحقیقی پروگرام کا مقصد 10 لاکھ سے زائد افراد کا اندراج کر کے اور کئی سالوں تک ان کا ڈیٹا اکٹھا کر کے انفرادی صحت کو بہتر کرنا ہے۔
چار سال سے زائد عرصے میں محققین کے سامنے 97 نئے ذیا بیطس کیسز سامنے آئے۔
تحقیق میں معلوم ہوا کہ وہ لوگ جو روزانہ اوسطاً 10 ہزار 700 قدم (8 کلومیٹرز سے تھوڑا زیادہ فاصلہ) چلے تھے ان میں 6000 قدم چلنے والوں کی نسبت ذیا بیطس کے امکانات 44 فی صد کم تھے۔
یہ تحقیق حال ہی میں جرنل آف کلینکل اینڈوکرِنولوجی اینڈ میٹابولز میں شائع ہوئی ہے۔