82

ریبیز کا عالمی دن: کتا کاٹ لے تو کیا کرنا چاہیئے؟

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں سگ گزیدگی سے ہونے والی مہلک بیماری ریبیز کا عالمی دن منایا جارہا ہے، طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کتا کاٹ لینے کے فوراً بعد کچھ احتیاطی تدابیر کرلی جائیں تو ریبیز جیسے مہلک مرض سے بچا جاسکتا ہے۔

کتے کے کاٹنے سے ہونے والی بیماری ریبیز دنیا کی دسویں بڑی بیماری ہے جس میں شرح اموات سب سے زیادہ ہے۔ دنیا بھر میں ہر سال 56 ہزار افراد ریبیز کے سبب موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

ریبیز سے جاں بحق ہونے والے افراد کی بڑی تعداد افریقہ اور ایشیا سے تعلق رکھتی ہے جس کی بنیادی وجہ آبادی کا تناسب اور مرض کے مہلک ہونے کے بارے میں آگاہی کا فقدان ہے۔ ایک بار یہ بیماری جڑ پکڑ لے تو ناقابل علاج بن جاتی ہے، ریبیز کا شکار بہت کم افراد زندہ بچ پاتے ہیں۔

ریبیز کیا ہے؟

ریبیز ایک وائرس ہے جو پالتو اور جنگلی جانوروں بالخصوص کتوں کے کاٹنے سے انسانوں میں منتقل ہو کر سینٹرل نروس سسٹم کو تباہ کر دیتا ہے، اگر بروقت علاج نہ کروایا جائے تو دماغ کام کرنا چھوڑ دیتا ہے اور متاثرہ فرد کی موت ہو جاتی ہے۔

کتے کے علاوہ یہ بندر، بلی، گیدڑ، لومڑی اور چمگادڑ کے کاٹنے سے بھی انسان کے جسم میں منتقل ہوسکتا ہے۔ یہ منتقل ہونے والا مرض ہے اور ریبیز کے متاثرہ مریض سے تعامل کی صورت میں دوسرے انسان کو بھی منتقل ہوسکتا ہے۔

علامات

اس بیماری کی ابتدائی علامات میں بخار اور جانور کے کاٹنے سے متاثرہ مقام پر سنسناہٹ شامل ہو سکتی ہے اور ان علامات کے بعد پرتشدد سرگرمی، بے قابو اشتعال، پانی کا خوف، جسم کے اعضا کو ہلانے کی ناقابلیت، ذہنی انتشار اور ہوش کھونا جیسی کوئی ایک یا کئی علامات ہوتی ہیں۔

علامات ظاہر ہونے کے بعد، ریبیز کا علاج کافی مشکل ہوتا ہے۔ مرض کی منتقلی اور علامات کے آغاز کے درمیان کی مدت عام طور پر ایک سے تین ماہ ہوتی ہے۔ تاہم، وقت کی یہ مدت ایک ہفتے سے کم سے لے کر ایک سال سے زیادہ تک میں بدل سکتی ہے۔

کتا کاٹ لے تو کیا کرنا چاہیئے؟

طبی ماہرین کے مطابق ہر شخص کو معلوم ہونا چاہیئے کہ کتے کے کاٹنے کی صورت میں کیا کام فوری طور پر کرنے چاہئیں، یہ بنیادی معلومات کسی انسانی جان کے بچاؤ کا سبب بن سکتی ہیں۔

یاد رکھیں کہ ہر کتے کے کاٹنے سے ریبیز نہیں ہوتا لیکن کتے کے کاٹنے کو کسی بھی صورت نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ اگر کسی کو کتا کاٹ لے تو فوری طور پر یہ اقدامات کیے جانے چاہئیں۔

زخم کا معائنہ کریں

فوری طور پر زخم کا معائنہ کیا جائے کہ آیا صرف جلد پر خراشیں ہیں یا کتے کے دانتوں نے گوشت پھاڑ دیا ہے۔ معمولی خراشیں ہوں تو ان کا علاج گھر میں کیا جاسکتا ہے لیکن اگر کتا دانت گاڑنے میں کامیاب ہوگیا ہے تو پھر ڈاکٹر سے رجوع کرنا لازمی ہے۔

زخم کو دھونا کیوں ضروری ہے؟

جس جگہ کتے کے کاٹنے کا زخم ہو، اس متاثرہ حصے کو بہت زیادہ صابن اور نیم گرم پانی سے کئی منٹ تک دھوئیں۔ اس عمل سے زخم میں موجود کتے کے منہ سے منتقل ہونے والے جراثیموں کو صاف کرنے میں مدد ملے گی۔

اس کے لیے کوئی بھی صابن استعمال کیا جاسکتا ہے تاہم اگر جراثیم کش صابن موجود ہو تو زیادہ بہتر ہے۔

خون روکیں

زخم کسی جانور کے کاٹے کا ہو یا کوئی اور ہر دو صورت میں زخم سے خون کا بہاؤ روکنا بے حد ضروری ہے، بصورت دیگر زیادہ خون بہہ جانے سے بھی بعض اوقات جان جانے کا اندیشہ ہوتا ہے۔

خون روکنے کے لیے زخم کو کسی صاف تولیے یا کپڑے سے دبائیں اور کچھ دیر دبائے رکھیں، خون کا بہاؤ رک جانے کے بعد اینٹی بائیوٹک مرہم لگا کر بینڈج کریں۔

اگر خون کا بہاؤ نہیں رک رہا تو ایسی صورت میں کتے کے کاٹنے سے متاثرہ شخص کو فوری طبی امداد کی ضروری ہے جس کے لیے قریبی صحت مرکز یا اسپتال سے رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

زخم کا باقاعدگی سے معائنہ

ابتدائی طبی امداد اور ویکسی نیشن کے بعد زخم بھرنے کے دورانیے میں انفیکشن کی دیگر علامات پر نظر رکھنا بے حد ضروری ہے۔

اگر زخم میں انفیکشن کا امکان نظر آئے تو ڈاکٹر سے فوری رجوع کریں، عام طور پر انفیکشن کی علامات کچھ ایسی ہوسکتی ہیں: درد بڑھ جانا، سوجن، زخم کے ارگرد سرخی یا گرمائش کا احساس، بخار اور مواد خارج ہونا۔

اینٹی ریبیز ویکسین

کتے کے کاٹنے کی صورت میں متاثرہ شخص کو اینٹی ریبیز ویکسین دینا بے حد ضروری ہے، یہ صرف اسی صورت میں نہیں دی جاتی جب متاثرہ شخص کو حتمی طور پر معلوم ہو کہ جس کتے نے اسے کاٹا ہے، اس کی ویکسی نیشن ہوچکی ہے اور بالخصوص اسے اینٹی ریبیز ویکسین لگائی گئی ہے۔

پاکستان جیسے ممالک میں جہاں آوارہ کتوں کی بہتات ہے وہاں مریض کو اینٹی ریبیز ویکسین نہ لگانے کا خطرہ مول نہیں لیا جا سکتا۔

ویکسین کا پہلا شاٹ جانور کے کاٹنے کے بعد جس قدر جلد ممکن ہو مریض کو لگ جانا چاہیئے، جتنی زیادہ تاخیر کی جائے گی اتنا زیادہ مریض کی جان کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔

ویکسین کی مقدار اور شاٹس کی تعداد کا تعین ڈاکٹر مریض کی جنس، عمر اوراس کے جسمانی خدو خال جیسا کہ قد اور وزن کو دیکھتے ہوئے طے کرتا ہے، لہٰذا ویکسین کسی مستند ادارے سے ہی لگوانی چاہیئے۔

یاد رہے کہ ریبیز کی ویکسین مرض کی علامت ظاہر ہونے سے پہلے لگوانا ہوتی ہیں، یہ وائرس دماغ پر اثر انداز ہوتا ہے، ایک بار اس کے اثرات سامنے آنا شروع ہوگئے تو پھر مریض کی جان بچانا انتہائی مشکل ہوتا ہے۔

پاکستان ریبیز کے حوالے سے خطرناک ملک

عالمی ادارہ صحت کے ریبیز کنٹرول پروگرام کے مطابق پاکستان میں ہر سال ریبیز کی وجہ سے 2 سے 5 ہزار اموات ہوتی ہیں، تاحال اس بیماری اور اس سے ہونے والی اموات سے متعلق معلومات کو حکومتی سطح پر جمع نہیں کیا گیا۔

عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ یہ مرض پاکستان میں نظر انداز کیا جانے والا مرض ہے، باوجود اس کے کہ ملک میں کتے کے کاٹنے کے واقعات عروج پر ہیں۔

سنہ 2010 میں پاکستان میں سگ گزیدگی کے 97 ہزار واقعات بنیادی صحت کے مراکز سے رپورٹ ہوئے تھے۔ نجی اسپتالوں، حکیموں اور روحانی علاج کے لیے جانے والے ریبیز کا شکار افراد کی تعداد اس کے علاوہ ہے۔

ایک تحقیق کے مطابق پاکستان کی زیادہ تر آبادی کتے کے کاٹنے کے بعد کے خطرات سے یا تو بے خبر ہے، یا ایسے واقعات کے بعد درست علاج کی طرف توجہ نہیں دی جاتی۔