33

آواز سے کووڈ 19 کی شناخت کرنے والی اسمارٹ فون ایپ

ایمسٹر ڈیم، ہالینڈ: مصنوعی ذہانت نے طبی تشخیص میں ہمیں بہت مدد دی ہے اور اب اے آئی کی بدولت صرف آواز سے یہ معلوم کیا جاسکتا ہے کہ آیا وہ کورونا وبا سے متاثر ہے یا مکمل طور پر تندرست ہے؟

یہ ایپ کسی بھی موبائل فون میں انسٹال کی جاسکتی ہے اور اس میں ممکنہ مریض کو کچھ بولنا ہوتا ہے جس کے بعد آواقز کے نمونے ایک ڈیٹابیس سے ملائے جاتے ہیں اور اس بنا پر الگورتھم اپنی تشخیص بتاتا ہے۔ یہ تحقیق یورپی ریسپائریٹری سوسائٹی کی بین الاقوامی کانگریس میں پیش کی گئی ہے۔

اسے ڈاکٹر وفاالجباوی اور ان کے ساتھیوں نے بنایا ہے۔ ٹیم کے مطابق اے آئی ماڈل اتنا مؤثر ہے کہ اس کی تشخیص ہوبہو لیٹرل فلو یا فوری اینٹی جن ٹیسٹ جیسی ہی ہے اور کئی معاملات میں اس سے بہتر ہے۔ اسمارٹ فون ایپ کو دوردراز غریب ممالک میں استعمال کیا جاسکتا ہے جہاں پی سی آر کے مہنگے ٹیسٹ اور عملہ دستیاب نہیں ہیں۔

 

ڈاکٹر وفا نے یہ کام ماسٹریخٹ یونیورسٹی میں انجام دیا ہے اور ابتدائی تجربات میں اس سے 89 فیصد درستگی تک کووڈ کیس معلوم کئے گئے۔ جبکہ لیٹرل فلو ٹیسٹ کی افادیت مختلف برانڈ کی وجہ سے مختلف ہوسکتی ہے۔ بالخصوص کسی ظاہری علامت والے مریضوں میں یہ ٹیسٹ ناکام بھی ہوجاتا ہے۔

’اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مریض کی آواز کی محض سادہ ریکارڈنگ اور جدید اے آئی الگورتھم بہت درستگی سے کووڈ 19 کا بتا دیتے ہیں۔ اس کا خرچ نہ ہونے کے برابر ہے جبکہ ہرکوئی نتیجہ اخذ کرسکتا ہے۔ دوسری جانب ہزاروں میل دور بیٹھے مریض کا ورچول ٹیسٹ بھی اس سے ممکن ہے اور آبادی کی بڑی تعداد کو پرکھا جاسکتا ہے۔‘ ڈاکٹر وفا نے کہا۔

ماہرین کا خیال ہے کہ کورونا وبا کے حملے کے بعد چونکہ پھیپھڑے متاثر ہوتے ہیں اور یوں آواز میں نمایاں تبدیلی پیدا ہوجاتی ہے۔

ابتدائی تجربے کے مطابق 4536 تندرست اور کووڈ کے شکارافراد سے رابطہ کیا گیا اوران سے کل 893 آوازیں ریکارڈ کی گئیں۔ ان میں سے 308 افراد پہلے ہی کووڈ کے شکار تھے اور ان کے ٹیسٹ پوزیٹو تھے۔ ان سب کے موبائل پر ایپ انسٹال کی گئی اور اپنی سانس کی آواز اور کچھ گفتگو ریکارڈ کرنے کو کہا گیا۔ پھر ان سے کہا گیا کہ وہ تین مرتبہ کھانسیں اور اس کی آواز ریکارڈ کریں، اس کے بعد کہا گیا کہ وہ پھیپھڑے بھرکر سانس لیں اور تین سے پانچ مرتبہ منہ سے سانس خارج کرکے اس کی آواز ریکارڈ کریں۔ آخر میں اسکرین پر لکھے ایک جملے کو تین مرتبہ پڑھنے کو کہا گیا۔

پھر ان آوازوں کا تجزیہ کیا گیا تو سافٹ ویئر نے نہایت کامیابی سے مریضوں کی شناخت کی اور یوں اس کی افادیت سامنے آئی ہے۔