60

ہارٹ فیلیئر جیسے جان لیوا مرض سےکیسے بچا جاسکتا ہے؟

کمر کے گھیراؤ میں ہر ایک انچ کا اضافہ ہارٹ فیلیئر کا خطرہ 11 فیصد بڑھا دیتا ہے۔

یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کمر اور پیٹ کا پھیلاؤ ہمارے مجموعی جسمانی وزن سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔

40 سے 70 سال کی عمر کے افراد کے طبی ڈیٹا کی جانچ پڑتال سے ثابت ہوا کہ مجموعی جسمانی وزن کے مقابلے میں کمر کا سائز دل کی صحت کے لیے خطرہ بڑھانے والا اہم ترین عنصر ہوتا ہے۔

13 سال تک جاری رہنے والی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کمر کے حجم میں ہر سینٹی میٹر اضافے سے ہارٹ اٹیک اور کارڈک اریسٹ کا خطرہ 4 فیصد بڑھ گیا۔

محققین نے کہا کہ پیٹ اور کمر کے ارگرد جمع ہونے والی چربی صحت کے لیے بہت زیادہ نقصان دہ ہوتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم پہلے سے جانتے ہیں کہ یہ چربی اہم اعضا کو ڈھانپ لیتی ہے جبکہ ورم کا باعث بھی بنتی ہے جس سے امراض قلب کا خطرہ بڑھتا ہے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کمر کا حجم زیادہ ہونے پر ہارٹ فیلیئر کا خطرہ 3.21 گنا زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

ہارٹ فیلیئر ایسی طویل المعیاد بیماری ہے جس کے دوران جسم کے لیے دل مناسب مقدار میں خون پہنچانے سے قاصر ہوجاتا ہے۔

اس بیماری کا کا علاج نہیں بلکہ ادویات کی مدد سے اسے بڑھنے سے روکا جاتا ہے۔

محققین کے مطابق توند کی چربی سے ہارٹ فیلیئر کے ساتھ ساتھ بلڈ کولیسٹرول، ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ بھی بڑھتا ہے اور یہ سب امراض قلب کا خطرہ بڑھانے والے عناصر ہیں۔

اس تحقیق کے نتائج یورپین سوسائٹی آف کارڈیالوجی کے سالانہ اجلاس کے دوران پیش کیے گئے۔