57

خواتین کے مقابلے میں مردوں کو کینسر کے خطرات زیادہ ہوسکتے ہیں، تحقیق

میری لینڈ: ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ طرزِ زندگی کے بجائے ممکنہ طور پر حیاتیاتی فرق کی وجہ سے عورتوں کے مقابلے میں مردوں کو کینسر کا مرض لاحق ہونے کے خطرات زیادہ ہو سکتے ہیں۔

امیریکن کینسر سوسائٹی کے جرنل میں شائع ہونے والی یہ تحقیق نیشنل کینسر انسٹیٹیوٹ کی رہنمائی میں کی گئی۔

 

تحقیق کی مصنفہ سارہ ایس جیکسن کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ ہمارے نتائج یہ بتاتے ہیں کہ کینسر کے کیسز کو صرف ماحولیاتی اعتبار سے نہیں سمجھا جا سکتا بلکہ مردوں اور عورتوں میں کچھ بنیادی حیاتیاتی تفاریق ہیں جو کینسر کے خطرے سے دوچار کرتی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ کینسر میں جنسی تفریق کی وجوہات کا سمجھا جانا بیماری کے علاج اور اس سے بچاؤ کے لیے اہم معلومات فراہم کرسکتا ہے۔

مطالعے میں محققین نے میڈیکل ہسٹری کے ساتھ تمباکو نوشی وغیرہ جیسی عادات، باڈی ماس انڈیکس اور قد، جسمانی سگرمیوں، غذا اور ادویہ کے استعمال کی پیمائش کی جس میں مجموعی طور پر مردوں کو 21 اقسام کے کینسر لاحق ہونے کے خطرات زیادہ سامنے آئے۔

نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ میں 1995 سے 2011 تک کی جانے والی تحقیق میں 50 سے 71 سال کی عمر کے درمیان 171247 مرد اور 122823 خواتین شامل تھیں۔

محققین کے مطابق سامنے آنے والے 26 ہزار693 کینسر کے کیسز میں 17 ہزار 951 کیسز مردوں کے اور 8 ہزار 742 کیسز خواتین کے تھے۔ صرف تھائرائیڈ اور پتے کے کینسر کے کیسز میں خواتین کی تعداد مردوں سے زیادہ تھی لیکن مردوں کے عورتوں کی نسبت دیگر کینسر کی اقسام میں مبتلا ہونے کے خطرات 1.3 سے 10.8 گُنا زیادہ تھے۔

تاہم، جنسی تفریق کے کینسر کا سبب بننے کی کیا وجوہات ہوتی ہیں اس کے متعلق کوئی واضح چیز سامنے نہیں آسکی اور محققین نے اس معاملے پر مزید مطالعات کرنے پر زور دیا ہے۔