نیروبی: ماہرینِ ماحولیات نے کہا ہے کہ عراق میں داعش کے ہاتھوں تیل کے کنویں جلانے اور دیگر ماحولیاتی تباہیوں سے ہولناک آلودگی پیدا ہوئی ہے جس کے منفی اثرات برسوں تک موجود رہیں گے۔
کینیا کے دارالحکومت میں منعقدہ اقوامِ متحدہ کی ایک کانفرنس میں کہا گیا ہے کہ عراق میں دہشت گرد تنظیم داعش نے سب کچھ جلا کر راکھ کردیا۔ کنویں اور صنعتوں کی تباہی سے عراقی عوام کی صحت اور زندگی پر ایک طویل عرصے تک اثرات مرتب ہوتے رہیں گے۔
برطانوی ویب سائٹ ’’سائنس اینڈ ڈیویلپمنٹ نیٹ ورک‘‘ میں شائع خبر کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لوگ ’’ایسے علاقوں میں رہ رہے ہیں جہاں تیل کے کنویں کی آتشزدگی، تیل کے بہنے سے زمین کی تباہی، زیرِ زمین پانی میں زہریلے مرکبات کی منتقلی اور فصلوں تک میں ان کے زہریلے اثرات مرتب ہورہے ہیں۔‘
نیروبی میں منعقدہ اجلاس میں عراق سے متعلق ایک رپورٹ پیش کی گئی ہے جسے ’سیاہ آسمان تلے رہائش‘ کا نام دیا گیا ہے۔ جون 2014ء سے 2017ء تک داعش کے جنگجوؤں نے ملک کی ہر شے کو تباہ کیا جن میں صنعتیں، زرعی ادارے اور تیل کے کنویں بھی شامل ہیں۔ اس سے وہاں کے لوگوں اور بالخصوص بچوں کو ایک طویل عرصے تک منفی اثرات کا سامنا کرنا ہوگا۔
ماہرین نے کہا ہے کہ اس ضمن میں فوری طور پر ڈیٹا جمع کرنے اور عوام کی مدد کرنے کی ضرورت ہے جہاں لوگ جنگ کے زہریلے اور مضر اثرات برداشت کر رہے ہیں۔ داعش نے تیل کے مراکز کو آگ لگائی اور اس سے سلفر ڈائی آکسائیڈ، نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ، کاربن مونو آکسائیڈ، پولی سائیکلک ایرومیٹک ہائیڈروکاربنز (پی اے ایچ ایس) اور سیسہ سمیت وینیڈیم اور جست جیسی دھاتیں بھی اب ماحول کا حصہ بن چکی ہیں۔
اس آلودگی سے سانس کے امراض، جگر اور گردے کے مسائل سمیت کینسر اور دیگر بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ ان سے کم آمدنی والے خاندان شدید متاثر ہورہے ہیں۔ رپورٹ میں یہ حیرت انگیز بات بھی کی گئی ہے کہ عراق کے شمال مشرق میں کوہِ ہیمرن میں تیل کے دو کنوؤں کو آگ لگائی گئی جو دوسال تک بھڑکتی رہی۔ اس سے نکلنے والے گاڑھے سیاہ دھوئیں نے سیکڑوں کلومیٹر علاقے کو لپیٹ میں لے لیا اور اس کے کاربن نے وسیع علاقے کو ڈھانپ لیا۔
اس آگ سے مکانات کی دیواریں سیاہ ہوگئیں اور لوگوں کی رنگت بھی بدلنے لگی۔ اس بنا پر عراقیوں نے اسے ’’آئی ایس آئی ایس وِنٹر‘‘ یعنی ’’داعشی سرما‘‘ کا نام دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق صرف موصل میں ہی 18 سے زائد تیل کے کنویں خاکستر کردیئے گئے تھے۔
پانی کے ذخائر میں کمی، زراعت بھی متاثر
اس رپورٹ میں یورپی خلائی ایجنسی (ای ایس اے) کی سیٹلائٹ تصاویر کے ساتھ ساتھ زمین سے حاصل شدہ ڈیٹا اور ذرائع ابلاغ کی رپورٹس بھی شامل کی گئی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے اس طرح سے پانی کے ذخائر متاثر ہوئے ہیں اور زراعت کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے؛ اور اب یہ حال ہے کہ خام تیل جلنے کا زہر ہر جگہ گھل چکا ہے۔
تباہی کا لاکھوں ٹن ملبہ اٹھانے کےلیے 50 ارب ڈالر درکار
دوسری جانب موصل، رمادی، تکریت اور فلوجہ میں عمارتوں اور گھروں کی تباہی سے لاکھوں ٹن ملبہ پڑا ہے۔ اس میں گھریلو کچرا، گندا پانی اور صنعتی فضلہ مل رہا ہے جس کی صفائی اور بحالی ایک بڑا چیلنج ہے اور اس کےلیے لاکھوں ڈالر درکار ہوں گے۔
خیال رہے کہ گزشتہ برسوں کے دوران عراق میں سیکڑوں تیل کے کنوؤں کو آگ لگائی گئی ہے۔ حکومتی اندازے کے مطابق عراق میں ماحولیاتی تباہی کا تدارک کرنے کے لیے کم ازکم 50 ارب ڈالر کی رقم درکار ہوگی۔