لندن/کراچی: سیمنٹ کی فروخت جولائی سے نومبر تک 13.91فیصد کے اضافے سے 2.261 ملین ٹن تک پہنچ گئی تاہم برآمدات 18.22 فیصد کم ہو کر 2.079 ملین ٹن رہ گئیں۔
تفصیلات کے مطابق سیمنٹ کی فروخت جولائی سے نومبر تک 13.91فیصد کے اضافے سے 2.261 ملین ٹن تک پہنچ گئی تاہم برآمدات 18.22 فیصد کم ہو کر 2.079 ملین ٹن رہ گئیں اس دوران سیمنٹ انڈسٹری کی مجموعی پیداواری گنجائش کا استعمال 94.65 فیصد رہا، نومبر میں مقامی کھپت میں 9.89 فیصد ریکارڈ اضافے کے باوجود مجموعی فروخت میں اضافہ5.16 فیصد تک محدود رہا جس کی وجہ ایکسپورٹ میں27.11فیصد کمی ہے، نومبر میں شمالی علاقے میں قائم سیمنٹ کے کارخانوں کی مقامی کھپت 10.2 فیصد کے اضافے سے 2.967 ملین ٹن اور جنوبی علاقے کی سیمنٹ فیکٹریوں کی لوکل سپلائی8.4 فیصد بڑھ کر 0.626 ملین ٹن ہوگئی تاہم جنوبی زون کی برآمد 45.4 فیصد کمی سے 0.07 ملین ٹن اور شمالی علاقے کی ایکسپورٹ 8 فیصد گھٹ کر 0.278 ملین ٹن رہ گئی۔
اے پی سی ایم اے کے ترجمان نے کہا کہ پالیسی سازوں کی طرف سے سیمنٹ انڈسٹری سے برتی جانے والی غفلت باعث تشویش ہے، مقامی کھپت میں اضافے کی وجہ سے اب تک سیمنٹ انڈسٹری برآمدات میں کمی کے منفی اثرات کو برداشت کرتی آرہی ہے تاہم موجودہ سیاسی عدم استحکام سے مقامی کھپت بھی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوری 2018 سے مزید گنجائش میں اضافے کیلیے انڈسٹری کام شروع کریگی۔
اس لیے یہ تشویش انڈسٹری کیلیے بڑی پریشانی بنی ہوئی ہے، حالیہ برسوں میں انڈسٹری کی طرف سے اجاگر کیے گئے تمام مسائل اب تک حل نہیں ہوئے، کھپت میں اضافے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ حکومت سیمنٹ کی تیاری میں استعمال کیے جانیوالے اجزا کی ڈیوٹی میں مزید اضافہ کردے حالانکہ انڈسٹری کو مدد فراہم کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سیمنٹ سیکٹر سے کیے گئے اپنے وعدے کو پورا کرے اور ایکسائز ڈیوٹی کو مرحلہ وار واپس لیا جائے، حکومت اپنے ریونیو میں ایران سے سیمنٹ کی اسمگلنگ اور انڈر انوائسنگ کو روک کر بھی اضافہ کرسکتی ہے، اس ضمن میں اقدامات نہ ہونے سے انڈسٹری کو مشکلات پیش آنے کے ساتھ حکومت کے محصولات میں بھی نقصان ہورہا ہے۔