نیویارک: نیویارک میں واقع ایک انسٹی ٹیوٹ نے چھوٹے سیٹلائٹ کا ایک ایسا منصوبہ بنایا ہے جو اس وقت خلا میں موجود کاٹھ کباڑ کو مؤثر انداز میں ٹھکانے لگانے کا کام کرے گا۔ اس پورے نظام کو OSCaR کا نام دیا گیا ہے جس کا مطلب ’اوبسلیٹ اسپیس کرافٹ کیپچر اینڈ ریموول‘ ہے۔
نیویارک میں واقع رینسیلائر پولی ٹیکنیک انسٹی ٹیوٹ میں اس نظام پر تیزی سے کام جاری ہے جو چھوٹے چوکور سیٹلائٹ (کیوب سیٹس) کا ایک منصوبہ ہے جس میں ہر سیٹلائٹ کی جسامت 10 مکعب سینٹی میٹر ہوگی۔ ایک یونٹ میں ایندھن اور پروپلشن نظام ہوگا، دوسرے میں ڈیٹا، جی پی ایس اور رابطے کا نظام رکھا جائے گا جبکہ تیسرے میں چار عدد بندوق نما نالیاں ہوگی جن کے تاروں سے جال جڑے ہوں گے۔
منصوبے کے تحت بہت سے آسکر سیٹلائٹ کسی خلائی جہاز کے ذریعے مدار میں بھیجے جائیں گے اور کوڑے کرکٹ والے مداروں میں انہیں چھوڑدیا جائے گا۔ اب خود اپنی بدولت یا زمینی ہدایات کے تحت سیٹلائٹ آگے بڑھے گا۔ اگلے مرحلے میں تھرمل، آپٹیکل اور ریڈار امیجنگ کے ذریعے سیٹلائٹ ٹارگٹ تک بڑھے گا۔ اس کے بعد تیسرا سیٹلائٹ تار میں لگا جال پھینکے گا اور خلائی کچرے کو قابو کرنے کی کوشش کرے گا۔ اس طرح ہر مشن میں یہ خلائی کوڑے کے چار ٹکڑوں کو گرفت کرلے گا۔
آخری اور حتمی مرحلہ بہت ہی اہم ہوگا جس میں سیٹلائٹ جال سمیت کچرے کو دھکیل کو زمینی فضا تک لے جائیں گے اور وہ فضائی رگڑ سے جل کر بھسم ہوجائیں گے۔ پروجیکٹ سے وابستہ پروفیسر کرٹ اینڈرسن کہتے ہیں کہ کامیابی کی صورت میں آسکر سیٹلائٹ کی فوج خلائی مداروں میں گردش کرتے ہوئے کچرے کے ہزاروں بلکہ لاکھوں ٹکڑوں کو نکال باہر کیا جاسکے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ نصف صدی سے خلائی مداروں میں راکٹوں کے پھٹنے، سیٹلائٹ کی تباہی اور ناکارہ سیٹلائٹ کا ایک ڈھیر لگ چکا ہے ۔ یہ کچرا باہم ٹکرا کر مزید ٹکڑوں میں تقسیم ہورہا ہے اور یوں زمین پر موجود بعض مدار کوڑے کرکٹ سے اٹ چکے ہیں۔