مسکرانے کا عمل فوری طور پر ڈپریشن اور پریشانی کو بھلا کر آپ کو ہلکا پھلکا کرسکتا ہے اور اب ماہرین نے گزشتہ نصف صدی کے ڈیٹا کو پرکھتے ہوئے اس کا اعلان کیا ہے۔
اس کا خلاصہ یہ ہےکہ صرف مسکرانے کا عمل آپ کو ایک حد تک خوش کرکے آپ کی تلخی اور پریشانی کو دور کرسکتا ہے۔ اس تحقیق کا ایک مقصد یہ بھی تھا کہ چہرے کے تاثرات کس طرح کسی انسان کی اندرونی کیفیت پر اثرانداز ہوسکتے ہیں۔ یہ تحقیق ٹیکساس اے اینڈ ایم یونیورسٹی کے ماہرین نے کی ہے۔
’ اس تحقیق سے ایک اہم سوال کا جواب ملا ہے کہ کیا ہمارے بیرونی جسم اور اندرونی احساسات کے درمیان کوئی تعلق ہے؟ اور کیا صرف چہرے پر تاثرات خود ہمیں اور دنیا سے ہمارے رویے کو تبدیل کرسکتے ہیں؟ اس سوال کے جواب کی تلاش میں جامعہ کے پروفیسر ہیدر لینچ نے بھرپور تحقیق کی ہے۔ ماہرینِ نفسیات گزشتہ 100 برس سے یہی کہتے آرہے ہیں کہ ایسا ممکن نہیں کہ چہرے پر مسکراہٹ سجانے سے اندرونی احساسات بدل جائیں۔
سال 2016ء میں سائنس دانوں کے 17 گروہوں نے عین انہی تجربات کو دہرایا کہ آیا چہرے کے تاثرات اندرونی کیفیات بدل سکتے ہیں یا نہیں لیکن انہیں اس میں شدید ناکامی ہوئی یعنی مسکرانے سے موڈ بہتر نہ ہونا تھا سو نہیں ہوا۔
اب ٹیکساس یونیورسٹی کے ماہرین نے ایک شماریاتی طریقہ میٹا اینالِسس استعمال کیا ہے جس میں 11 ہزار افراد پر کیے گئے 138 تجربات کا جائزہ لیا گیا۔ اس تجربے سے معلوم ہوا کہ چہرے کے تاثرات بدلنے سے اندرونی احساسات بدلتے تو ہیں لیکن یہ عمل بہت کم اور معمولی انداز میں ہوتا ہے۔ مثلاً مسکرانے سے لوگوں کا دل ہلکا ہوتا ہے، بھنویں چڑھانے سے وہ غصیلے اور اداس ہوجاتے ہیں وغیرہ۔
اگرچہ ماہرین نے اس پر مزید تحقیق کی ضرورت پر زور دیا ہے لیکن ان کا کہنا ہے کہ پریشانی اور اداسی میں صرف ہونٹوں کو مسکراہٹ کے انداز میں کھینچنے سے آپ کی اندرونی اداسی کچھ دور ہوسکتی ہے۔ اگرایسا ہے تو اسی وقت کیوں نہ مسکرایا جائے۔