181

فائیو-جی نیٹ ورک اور فون سیٹس کا مستقبل ’سیکیورٹی کلیئرنس‘ سے مشروط

سیکیورٹی وجوہات کی وجہ سے فائیو-جی ٹیکنالوجی کی درآمد پر عائد پابندی نے کمپنیوں کو اپنے 5-جی نیٹ ورکس اور موبائل فونز کی سیکیورٹی جانچ پڑتال کرانے کے لیے مجبور کردیا۔ 

موبائل کی دنیا میں 4-جی کے بعد 5-جی نیٹ ورک اپنے قدم جمانے کے لیے تیار ہے لیکن اس سے پہلے چند سیکیورٹی وجوہات کے باعث تاخیر سامنا ہے جسے دور کرنے کے لیے کمپنیاں اپنے فائیو-جی نیٹ ورک اور موبائل فونز کی سیکیورٹی جانچ پڑتال کرانے کے لیے تیار ہوگئی ہیں۔

سیکیورٹی کلیئرنس کے بغیر کئی ممالک نے جدید 5-جی نیٹ ورکس اور موبائل فونز کی درآمد کو روک دیا تھا۔ چین کی معروف کمپنیوں ہواوے اور زید ٹی ای کے فائیو- جی آلات کو سب سے زیادہ مشکلات کا سامنا ہے۔

دوسری جانب انٹرنیٹ کے دلدادہ صارفین بھی 4-جی سے بوریت محسوس کرنے لگے ہیں اور بے تابی سے نئے اور جدید فائیو-جی سیٹس کے منتظر ہیں لیکن سیکیورٹی وجوہات فائیو-جی ٹیکنالوجی اور صارفین کے درمیان گویا ’سماج کی دیوار‘ بن گئی ہے۔

صارفین کی بےتابی اور فون کمپنیوں کی مجبوری کو مدنظر رکھتے ہوئے 8 سو سے زائد نیٹ ورک آپریٹرز رکھنے والی ’جی ایس ایم اے‘ نے غیر جانبدار کمپنی سے فائیو-جی آلات اور فون کی سیکیورٹی کلیئرنس کرانے کی اسکیم متعارف کرائی ہے۔

جی ایس ایم اے پُر امید ہے کہ فائیو-جی کی سیکیورٹی جانچ پڑتال کے بعد دنیا بھر کے ممالک اس ٹیکنالوجی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنیں گے اور سیکیورٹی سند حاصل کرنے والی کمپنیاں بآسانی اپنے فائیو-جی نیٹ ورک آلات اور سیٹس فروخت کرسکیں گی۔

واضح رہے کہ پہلے ہی آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور امریکا میں ہواوے کمپنی کے فائیو-جی  موبائل نیٹ ورک سیٹس پر پابندی عائد ہے اور اب کینیڈا بھی فائیو-جی نیٹ ورک اور موبائل سیٹس پر پابندی عائد کرنے پر سنجیدگی سے غور کر رہا ہے۔ اس وقت فائیو-جی ٹیکنالوجی صرف جنوبی کوریا میں استعمال کی جا رہی ہے جو کہ مقامی طور پر تیار کردہ ہے۔