واشنگٹن: بین الاقوامی ماہرین کی ٹیم نے فوٹو سنتھے سز(ضیائی تالیف) میں حیرت انگیز تبدیلی کرکے فصل کی پیداوار کو 40 فیصد تک بڑھانے میں اہم کامیابی حاصل کی ہے، اس انقلابی طریقے سے فصلوں کی پیداوار بڑھا کر عالمی سطح پر غذائی قلت اور بھوک کے خاتمے میں مدد مل سکے گی۔
جرنل سائنس میں شائع تحقیق کے مطابق پودے اور فصل دھوپ کی توانائی کو کیمیائی توانائی اور نشاستے (اسٹارچ) میں تبدیل کرتے ہیں مگر یہ عمل اچھی طرح نہیں ہوتا۔ مثلاً اس عمل میں ایک خامرہ (اینزائم) RuBisCO اگرچہ فضا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے مالیکیول جذب کرتا ہے لیکن غلطی سے وہ 25 فیصد آکسیجن بھی جذب کرتا ہے اور پورے عمل کو متاثر کرتا ہے جسے ’فوٹو ریسپائریشن‘ کہا جاتا ہے۔ اس طرح پودے کی توانائی اور غذائیت ضائع ہوتی جاتی ہے۔
سویا بین، چاول اور گندم وغیرہ کی فصلوں کی 20 سے 50 فیصد توانائی فوٹو سنتھے سز کی خرابی کی وجہ سے ضائع ہوجاتی ہے۔ اس ضمن میں 2012ء میں عالمی ماہرین نے ایک منصوبے پر کام شروع کیا جسے ’ریئلائزنگ انکریزڈ فوٹوسنتھے سز ایفیشنسی‘ (رائپ) کا نام دیا گیا ہے جس میں فوٹو سنتھے سز کے عمل کو بڑھانا تھا۔ گزشتہ برس اسی منصوبے کے تحت ایسی فصلوں کی تیاری ممکن ہوئی جو 25 فیصد کم پانی استعمال کرتی ہیں۔
جب اس طریقے کو تمباکو کے پتے پر آزمایا گیا تو دوسال کی آزمائش میں حیرت انگیز نتائج ملے اور روایتی تمباکو کے مقابلے میں فصل 40 فیصد بہتر ہوئی۔ اگلے مرحلے میں اس جینیاتی طریقے کی آزمائش سویا بین، چاول، آلو اور ٹماٹر وغیرہ پر کی جائے گی۔
ماہرین کا خیال ہے کہ اس طریقے پر عمل کرکے دنیا بھر میں 20 کروڑ افراد کو بروقت غذا فراہم کرنا ممکن ہوگا۔