واشنگٹن: کمرے کے اندر رکھے جانے والے بعض پودے ہوا کو صاف کرنے کا کام کرتے ہیں لیکن ضروری ہے کہ ایک کمرے میں ایک درجن سے زائد پودے ہوں۔ اب ماہرین نے خرگوش کے تبدیل شدہ ایک جین کو ایک خاص پودے میں داخل کرکے اسے اس قابل بنایا ہے کہ وہ فضا سے کلوروفارم اور بینزین جذب کرسکتا ہے۔
یونیورسٹی آف واشنگٹن نے ایک خاص جین کا مصنوعی (تجربہ گاہی) ورژن تیار کیا ہے جو خرگوش سمیت دیگر ممالیوں اور انسانوں میں بھی ایک پروٹین بناتا ہے جسے سائٹو کروم پی 450 2 ای آئی جین بناتا ہے۔ یہ بینزین کو فینول اور کلوروفارم کو کاربن ڈائی آکسائیڈ اور کلورائیڈ آئن میں تبدیل کرتا ہے۔ عموماً یہ پروٹین جگر میں پایا جاتا ہے ہے تاہم یہ اپنی استعداد کے باوجود زہریلے فضائی مرکبات کو انسانی جسم میں ختم نہیں کرسکتا۔
سائنسدانوں نے ایک طرح کے بیل نما پودے آئیوی (Ivy) میں ٹو ای آئی جین داخل کیا تو پودے کا ہر حصہ اسے تیار کرنے لگا ۔ تجربہ گاہ میں پودے کو ایک شیشے کی نلکی میں رکھا گیا جس میں بینزین اور کلوروفارم شامل تھا۔ اسی طرح جینیاتی تبدیلی سے گزارے بغیر پودوں کے ساتھ بھی ایسا کیا گیا۔
گیارہ روز بعد ماہرین نے دیکھا کہ جس آئیوی پودے میں ٹو آئی ای جین شامل کیا گیا تھا اس نے کلوروفارم کی 82 فیصد مقدار صرف تین دن میں کم کردی جبکہ دوسرا پودا زہریلے مرکبات کو ایک فیصد بھی کم نہ کرسکا۔ جینیاتی تبدیل شدہ پودے نے اٹھ روز میں بینزین کی مقدار 75 فیصد تک کم کردی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس عمل میں کاربن ڈائی آکسائیڈ اور کلورائیڈ کے آئن بنے جس سے پودے کے پھلنے اور پھولنے میں بہت مدد ملی۔ خیال ہے کہ جینیاتی طور پر ٹو ای آئی والے پودے معتدل موسم میں پھول نہیں دیتے اور اسی بنا پر جینیاتی پودا دور دور تک ماحول میں نہیں پھیل سکتا ۔
تجربے میں زہریلی گیسوں کی مقدار عام آلودہ گھروں کے مقابلے میں بہت زیادہ تھی اور اسی بنا پر یہ تبدیل شدہ پودا گھروں کی ہوا کو زہر سے صاف رکھنے میں بہت مؤثر ثابت ہوسکتا ہے۔ تاہم گھر میں رکھنے کے بعد کوئی ایسا انتظام ہونا چاہیے تاکہ ہوا اس کے پاس پہنچتی رہے اور صاف ہوکر گزرتی رہے۔