118

ڈائنوسارکے درمیان گھومنے والا ہاتھی کی جسامت کا ممالیہ دریافت

پولینڈ: قدیم یورپ میں ہاتھی کی جسامت کا ایک ایسا عجیب و غریب جانور دریافت ہوا ہے جو اپنے ڈائنوسار ساتھیوں کے ساتھ زمین پر گھومتا پھرتا تھا۔ اس کی دریافت سے ایک دیرینہ مغالطے کا بھی خاتمہ ہوا ہے کہ ڈائنوسار کے عہد میں ممالیے بہت کم تھے لیکن وہ چھوٹی جسامت کے جانور تھے۔

نصف ریپٹائل اور نصف ممالیوں سے تعلق رکھنے والے اس جانور کا تعلق سائنائپسڈس کے خاندان سے تھا۔ جریدہ سائنس میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں اس کا سائنسی نام لیسوویشیا بوجانی رکھا گیا ہے جس کی جسامت ہاتھی کے برابر تھی اور یورپ سے دریافت ہونے والا یہ پہلا جانور بھی ہے اس کے آثار پولینڈ سے ملے ہیں۔

یہ بہت بڑا جانور ٹرائسک عہد سے تعلق رکھتا ہے جسے اپسالا یونیورسٹی کے ماہرین نے دریافت کیا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اس دریافت سے معلوم ہوا ہے کہ ٹرائسک عہد میں صرف ڈائنوسار ہی پائے جاتے تھے اور بڑے ممالیے موجود نہ تھے۔ سائنس کی زبان میں یہ جانور سائنائپسڈس سے تعلق رکھتا ہے جو ممالیے جیسے ریپٹائل کو ظاہر کرتا ہے ۔

 

ان کا ظہور 30 کروڑ سال قبل پرمیئن عہد میں ہوا تھا اور اس کے اجداد آج کی مانیٹر چھپکلیوں سے مشابہہ تھے۔ ان کے ساتھ ساتھ چھوٹے چوہے جتنے ممالیے بھی پیدا ہوئے تھے لیکن حتمی طور پر اس دعوے کی تصدیق نہیں ہوسکی۔

لیسوویشیا بوجانی کے منہ میں دانت نہیں تھے اور منہ کے کنارے پر ایک سخت نوک نما ابھار تھا جو آج بھی بعض کچھووں میں دیکھا جاسکتا ہے۔ یہ سبزہ کھاتے ہوئے اسے اپنے جبڑے کی قوت سے پیستے تھے۔ ماہرین کے مطابق اس جانور کا قدرے مکمل اور بہترین فاسل ملا ہے۔ خیال ہے کہ اس کی ہڈیاں اکیس کروڑ سال پرانی ہیں۔

ماہرین کے مطابق اس دریافت سے ممالیوں کے ارتقا کو سمجھنے میں بھی اہم مدد ملے گی۔