سائنسدانوں نے کلو گرام کی پیمائش کے لیے نیا طریقہ کار کی وضاحت کر دی ہے۔
اس وقت دنیا بھر میں کلو گرام کی پیمائش پلاٹینم سے بنے اِنگوٹ جسے ’لی گرانڈ کے‘ کہا جاتا ہے کے ذریعے کی جاتی ہے جو اس وقت پیرس میں محفوظ ہے۔ کلو گرام کی پیمائش کے لیے لی گرانڈ کے کا طریقہ کار 1889 سے رائج ہے اور ایک کلو گرام کی متعدد نقول بنا کر دنیا بھر میں تقسیم کی گئی تھیں۔
لیکن اصلی ایک کلو گرام اور اس کی کاپیوں میں تبدیلی ہوتی رہی اور یہاں تک کہ بہت آہستہ آہستہ وہ بالکل بگڑ گئیں۔
فرانس کے ورسائے پیلس میں ’وزن اور پیمائش‘ پر ہونے والی کانفرنس میں شریک سائنسدانوں نے کلو گرام کی پرانی تعریف سے چھٹکارا پانے اور اسے جدید الیکٹریکل سسٹم کے ذریعے پیمائش کے حق میں ووٹ دیئے۔
لی گرانڈ کے سسٹم میں ایک ارب کے 50 ویں حصے میں کمی بیشی موجود ہے، جس کا وزن پلکوں کے ایک بال سے بھی کم ہے۔ یہ بہت ہی معمولی سا فرق ہے لیکن اس کے باوجود سائنسدانوں کے بقول اس کے بہت خطرناک نتائج ہو سکتے ہیں۔
ماس میٹرولوجی کے سربراہ ڈاکٹر اسٹورٹ ڈیوڈسن کا کہنا ہے کہ جدید الیکٹرکل طریقے سے وزن کی پیمائش زیادہ اچھی اور برابر آئے گی۔ ڈاکٹر اسٹورٹ ڈیوڈسن کا کہنا ہے کہ ہم جانتے ہیں کہ پیرس میں موجود لی گرانڈ کے کلوگرام اور دنیا بھر میں موجود اس کی نقول میں بھی فرق ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سائنسی نقطہ نظر سے یہ چیز قابل قبول نہیں ہے، لی گرانڈ کے ابھی تو وزن کے لیے ٹھیک ہے لیکن 100 سال بعد یہ سسٹم نہیں ہو گا۔