بوسٹن: گھر یا دفاتر کی کھڑکیوں پر ایک انقلابی شفاف اسٹیکر لگا کر اندر آنے والی سورج کی حرارت کو بہت حد تک کم کرکے ایئر کنڈیشنر کا خرچ کم کیا جاسکتا ہے۔
جُول نامی ریسرچ جرنل میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق میسا چیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی بھی عمارت اور دفتر میں اے سی کا خرچ بہت زیادہ آتا ہے اور مسلسل 8 سے 10 گھنٹے تک دفاتر میں انہیں چلایا جاتا ہے۔ اس طرح یہ ماحول دوست اسٹیکر کمروں کو ٹھنڈا رکھنے اور بجلی کی بچت دونوں ہی امور انجام دیتا ہے۔ صرف امریکا میں ہی پیدا کی جانے والی بجلی کی 6 فیصد مقدار عمارتوں اور گھروں کو ٹھنڈا رکھنے میں صرف ہوتی ہے اور اس میں اربوں ڈالر کی رقم خرچ ہوتی ہے۔
ایم آئی ٹی کے انجینئر نکولس فینگ اور یونیورسٹی آف ہانگ کانگ کے ماہرین نے عمارتوں کی اندرونی تپش کم کرنے کے لیے یہ انقلابی اسٹیکر تیار کیا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق یہ اندرآنے والی شمسی تپش اور گرمی کو 70 فیصد تک روکتا ہے۔ اگر پوری عمارت کے شیشوں یا گھر کی کھڑکیوں پر یہ اسٹیکر لگا دیئے جائیں تو اس سے ایئرکنڈیشنر کا خرچ 10 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے۔
اس میں خردبینی پلاسٹک اجزا شامل کیے گئے ہیں جو عام حالت یعنی 32 درجے سینٹی گریڈ پر شفاف رہتے ہیں اور لیکن جیسے ہی گرمی اس سے زیادہ بڑھتی ہے اس کے ذرات دھیرے دھیرے جمع ہوکر شیشے کو دھندلا دیتے ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ شیشے میں دھواں بھرگیا ہے بعد ازاں اس کمرے کے اندر جانے والی تپش کم ہوتی جاتی ہے۔
نکولس کے مطابق اگرکسی گھریا بلڈنگ میں ایک مربع میٹر شیشہ نصب ہوتو 500 واٹ کے بقدر توانائی حرارت کی شکل میں اندر جاتی ہے تاہم اسٹیکر میں صورت بدلنے والا یا فیز چینجنگ مٹیریل اس حرارت کو بہت حد تک روکتا ہے۔
سائنسدانوں نے کئی تجربات سے ثابت کیا ہے کہ صرف اس اسٹیکر کو لگانے سے کمرے یا دفتر میں آنے والی حرارت کو 70 فیصد کم کیا جاسکتا ہے۔ اس کے بعد بلند ٹھنڈک پر اے سی چلانے کی ضرورت نہیں رہتی جس سے بجلی کا زیاں بھی کم ہوتا ہے۔