ٹوکیو: جاپان میں ٹیکنالوجی کے ذریعے گھر بیٹھے معذور افراد کو روزگار فراہم کرنے کا ایک تجربہ کیا جارہا ہے جس کے تحت روبوٹ بیرے (ویٹر) ہوٹل میں گاہکوں کو سامان فراہم کریں گے اور جسمانی معذوری کے شکار افراد گھر بیٹھے انہیں انٹرنیٹ کے ذریعے کنٹرول کریں گے۔
اس ضمن میں انسان نما روبوٹ جاپان کی مشہور اوری لیبارٹری نے تیار کیا ہے جس کے کمرشل روبوٹ پہلے ہی استعمال ہورہے ہیں تاہم اب اس نئے تجربے میں گھر بیٹھے معذور افراد روبوٹ کو چہرے پر پہنے جانے والے ڈسپلے یا آنکھوں کی حرکت پر کام کرنے والے سینسر کے ذریعے کئی میل دور سے ایک کیفے میں بیٹھ کر کنٹرول کرتے ہیں۔
اس عمل سے ایک جانب تو اپاہج افراد کی تنہائی ختم ہوگی تو دوسری جانب وہ کچھ کام کرکے رقم بھی کماسکیں گے۔ اس انقلابی طریقے سے شدید معذوری میں مبتلا افراد کو بھی معاشرے کا مفید فرد بنا کر ان میں احساسِ ذمے داری جگایا جاسکتا ہے۔
کمپنی ایک کیفے میں اپنا مشہور انسان نما ’اوری ہائم ڈی‘ روبوٹ استعمال کرے گی جو 1.2 میٹر بلند ہے اور اسے ٹوکیو کے ایک کیفے میں آزمایا جائے گا۔ 20 کلو گرام وزنی روبوٹ پر کیمرے، مائیک اور اسپیکر نصب ہے جس کا ڈیٹا ٹیبلٹ یا ڈسپلے پر نشر ہوتا رہتا ہے۔ اس طرح گھر بیٹھے دیکھنے والا آنکھوں کے اشارے سے اس روبوٹ کو چلا کر گاہکوں کی ضروریات پوری کرسکے گا۔
ایک روبوٹ کو اے ایل ایس کے مریض ’نوزومی موراٹا‘ نے آزمائشی طور پر چلایا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ معذور افراد روبوٹ کارکن کو آسانی سے استعمال کرسکتے ہیں۔
اب اگلے مرحلے میں 26 نومبر سے 7 دسمبر 2018ء تک اسے ٹوکیو کے ایک ہوٹل میں آزمایا جائے گا جہاں کئی روبوٹ کام کریں گے اور سب کے سب معذور افراد کنٹرول کریں گے۔
اگر یہ تجربہ کامیاب ہوتا ہے تو 2020ء میں ٹوکیو اولمپکس اور پیرا اولمپکس میں ایک مستقل روبوٹ ہوٹل قائم کیا جائے گا۔ اگلے مرحلے میں روبوٹ کو اسپتالوں اور بوڑھے افراد کی دیکھ بھال کے لیے بھی استعمال کیا جائے گا۔