74

جاپان کی خلائی روبوٹ گاڑیوں کی ’ریوگو‘ سیارچے پر چہل قدمی

ٹوکیو: جاپان کی روبوٹ خلائی گاڑیاں تین سال تک مسلسل سفر کرنے کے بعد رواں برس جون میں سیارچے ’ریوگو‘ پر اتر گئی تھیں اور اب سیارچے پر حرکت کر رہی ہیں اور وہاں سے تصاویر بھیج کر خلائی سائنس میں ایک نئی تاریخ رقم کر رہی ہیں۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق جاپان نے تین سال قبل سیارچے ریوگو کی جانب جہاز ہایابوسا-2 بھیجا تھا جو رواں برس جون میں ایک کلومیٹر چوڑے سیارچے کے مدار تک پہنچنے میں کامیاب ہو گیا۔ اب جہاز میں موجود روبوٹ گاڑیوں نے اپنے کام کا آغاز کردیا ہے۔

Japan 3

روبوٹ گاڑیوں میں نصب موٹرز کے باعث یہ بآسانی سیارچے پر چل پھر سکتی ہیں۔ 

ایک کلو وزنی روبوٹ گاڑیاں وائیڈ اینگل اسٹیریو کیمرے اور درجہ حرارت ناپنے کے لیے ایک خصوصی سینسر سے لیس ہیں۔ وائیڈ اینگل اسٹیریو کیمرے کی مدد سے ہی تصاویر لی جا رہی ہیں۔ ان تصاویر کو مطالعے کے لیے زمین پر موجود خلائی اسٹیشن بھیجا جا رہا ہے جب کہ سینسر کی مدد سے سیارچے کی سطح کا درجہ حرارت ناپنے میں مدد ملے گی۔

Japan 4

یہ روبوٹ گاڑیاں موٹروں کی مدد سے سیارچے کی سطح پر حرکت کر سکتی ہیں ۔ سیارچے ریوگو کی کششِ ثقل انتہائی کم ہے اس لیے روبوٹ میں نصب موٹرز خلائی گاڑیوں کے چلنے پھرنے کے لیے مددگار ثابت ہوں گی۔

اگلے ماہ 3 اکتوبر کو ہایابوسا-2 خلائی جہاز خود سیارچے کی سطح پر اتر کر مٹی اور پتھروں کے نمونے حاصل کرے گا جس کے بعد سائنس دان سیارچے کی سطح میں سوراخ کر کے نچلی سطح سے بھی نمونے حاصل کریں گے۔

 

 

جاپانی خلائی ادارے کے محققین کا کہنا ہے کہ نظام شمسی کے ابتدائی اور ارتقائی حالات سے آگاہی اور زمین کی تشکیل کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے ’ریوگو سیارچہ‘ بہترین جگہ ہے۔ ہر سیارچے کی طرح یہ بھی نظام شمسی کی ایک باقیات ہے جو 4 ارب 60 کروڑ سال پہلے سیاروں اور سورج کے بننے میں کام نہ آ سکا تھا۔

Japan 2

واضح رہے کہ پہلی بار کسی سیارچے میں تحقیقی خلائی گاڑیاں اتاری گئی ہیں ۔ اس سے قبل دمدار ستارے پر بھی طبع آزمائی کی جا چکی ہے۔ خلائی جہاز ہایوبوسا-2 تحقیقی مشن کی تکمیل کے بعد 2020 میں زمین پر واپس آئے گا۔