نیو جرسی: پانی سے بجلی بنانے کا ایک پرانا طریقہ یہ ہے کہ پہلے پانی کے سالموں (مالیکیولز) کو توڑ کر آکسیجن اور ہائیڈروجن الگ کرلی جائیں جنہیں بعد ازاں آپس میں ملا کر دوبارہ پانی بنالیا جائے اور اس دوران خارج ہونے والی توانائی کو بجلی میں تبدیل کرلیا جائے۔ تاہم یہ طریقہ اب تک تجارتی پیمانے پر کچھ خاص کامیاب نہیں ہوسکا کیونکہ یہ بہت مہنگا ہے اور اس میں پلاٹینم جیسی قیمتی دھات استعمال کی جاتی ہے۔
مگر اب رٹگرز یونیورسٹی نے پانی سے ہائیڈروجن علیحدہ کرنے کا ایک نیا طریقہ وضع کرلیا ہے جو اب تک دستیاب، کسی بھی دوسرے طریقے کے مقابلے میں 4 گنا بہتر طور پر ہائیڈروجن حاصل کرسکتا ہے۔
اس کی تفصیلات تحقیقی جریدے ’’کیم‘‘ (Chem) کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں جن سے پتا چلتا ہے کہ اس نئے طریقے میں سونے کے ایسے ننھے ننھے ذرّات استعمال کیے گئے ہیں جن کی جسامت نینومیٹر پیمانے کی ہے اور جو ستارے جیسی شکل کے ہیں۔ ان پر ایک خاص طرح کے سیمی کنڈکٹر (نیم موصل) مادّے کی پرت چڑھا کر انہیں اس قابل بنایا گیا ہے کہ سورج کی روشنی (دھوپ) استعمال کرتے ہوئے، پانی سے ہائیڈروجن الگ کرسکیں۔
اہم بات یہ ہے کہ اس طریقے کی کارکردگی، پانی سے ہائیڈروجن (اور آکسیجن) الگ کرنے والے موجودہ طریقوں کے مقابلے میں 4 گنا زیادہ ہے۔ علاوہ ازیں، پانی سے ہائیڈروجن علیحدہ کرنے کے طریقوں میں اب تک الٹراوائیلٹ شعاعیں استعمال کی جاتی تھیں جن کی خاصی کم مقدار دھوپ کے ساتھ زمین تک پہنچتی ہے جبکہ مصنوعی ذرائع سے الٹراوائیلٹ شعاعوں کا حصول خصوصی انتظامات کا تقاضا کرتا ہے جس کے باعث یہ تمام طریقے بہت مہنگے ہوجاتے ہیں۔
رٹگرز یونیورسٹی، نیو جرسی میں مٹیریلز سائنس اینڈ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کی ایسوسی ایٹ پروفیسر اور مذکورہ تحقیق کی نگراں، لارا فیبرس کہتی ہیں کہ الٹراوائیلٹ شعاعوں کی جگہ مرئی (دکھائی دینے والی) روشنی اور انفراریڈ لہروں کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ سورج سے زمین تک پہنچنے والی شعاعوں میں ان کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے۔
سونے کے نینو ذرّات پر ٹیٹانیم آکسائیڈ کی باریک پرت چڑھانے کے بعد اس مادّے پر الٹراوائیلٹ، مرئی روشنی اور انفراریڈ لہریں ڈالی گئیں تو اس نے تینوں طرح کی شعاعوں پر بہت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور مروجہ طریقوں کے مقابلے میں 4 گنا تک بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
لارا فیبرس کے مطابق، یہ اپنی نوعیت کی پہلی کامیابی ہے جبکہ اس کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کےلیے وہ اور ان کے ساتھی دوسرے مادّوں کو بھی آزمائیں گے تاکہ مستقبل میں صاف ستھری بجلی کا حصول کم خرچ بنایا جاسکے تاکہ دنیا بھر میں فروغ پاسکے۔