بوسٹن: آپ نے ڈی این اے میں ڈیجیٹل ڈیٹا کی غیرمعمولی مقدار رکھنے کی خبریں تو سنی ہوں گی اور اب ایک کمپنی نے کہا ہے کہ وہ اگلے سال ڈی این اے میں ڈیٹا والی پہلی تجارتی پروڈکٹ پیش کررہی ہے۔
ہارورڈ یونیورسٹی کی لائف لیب میں قائم ہونے والی اس کمپنی کا نام کیٹلاگ ہے جو اگلے سال ڈی این اے گولی (پیلٹ) بنائے گی اور ایک ایک پیلٹ میں بہ آسانی 40 بلیو رے ڈی وی ڈیز کے برابر ڈیٹا رکھا جاسکے گا۔
اس سے قبل ماہرین ثابت کرچکے ہیں کہ ڈی این اے میں ڈیٹا کو سیکڑوں سال تک محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔ اس سے قبل ماہرین ڈی این اے میں تصاویر اور معلومات رکھنے کا مظاہرہ کرچکے ہیں۔ اب کیٹلاگ کمپنی نے ڈی این اے پیلٹ میں معلومات رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے اگلے سال پہلی کمرشل پروڈکٹ پیش کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ایک سال قبل وہ ایک کلوبائٹ کے اشعار ڈی این اے پر لکھ چکے ہیں۔
اب وہ ایسی مشین پر کام کررہے ہیں جو فوری طور پر ڈی این اے کے اربوں مالیکیولز پر ڈیٹا منتقل کرسکے گی۔ اگلے مرحلے میں آئی ٹی کمپنیوں اور دیگر اداروں کو ڈی این اے ڈیٹا اسٹوریج کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ اب تک کئی بڑی کمپنیوں نے اس نظام میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔
اگر یہ تجربہ کامیاب رہتا ہے تو اکیسویں صدی میں ڈیٹا کو کم جگہ محفوظ کرنے کا بہت بڑا مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔ پوری دنیا میں ہر سال 4 سے 5 ارب زیٹا بائٹس کا ڈیٹا پیدا ہورہا ہے۔ اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو 2040 تک ڈیٹا کو محفوظ رکھنا ایک بہت گھمبیر مسئلہ ہوجائے گا۔
اس وقت ہم موسیقی سے لے گر تصاویر تک مقناطیسی ہارڈ ڈسک میں رکھتے ہیں اور یہ ڈسک اپنی حدود تک پہنچ رہی ہے۔ اس کا بہترین حل ڈی این اے میں معلومات محفوظ رکھنا ہے۔ اس وقت سیارہ زمین پر جتنی بھی فلمیں بنی ہیں وہ سب چینی کے دانے جتنے ڈی این اے نظام میں رکھی جاسکتی ہیں۔
اچھی بات یہ ہے کہ پہلے یہ عمل بہت مہنگا تھا اور اب قدرے کم خرچ ہوگیا ہے تاہم اب بھی یہ قدرے مہنگا نسخہ ہے۔ البتہ ماہرین پُرامید ہیں کہ وقت کے ساتھ ساتھ ڈی این اے میں ڈیٹا رکھنے کی ٹیکنالوجی بہت آسان اور کم خرچ ہوتی جائے گی۔