ایمسٹر ڈیم: بین الاقوامی ماہرین کی ایک ٹیم نے برسوں کی مسلسل محنت کے بعد 1,016 ایسے جین دریافت کیے ہیں جو بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر ذہانت میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔
اسی ٹیم نے 190 جینیاتی لوکائی (جین) بھی دریافت کیے ہیں جن کی بدولت ذہانت، ذہنی کارکردگی اوران کے درمیان جینیاتی تعلق کے بارے میں ہمارے معلومات میں اضافہ ہوگا۔
یہ تحقیق یورپ میں ہوئی ہے جس کی نگرانی ہالینڈ کی یونیورسٹی آف ایمسٹرڈیم کے ڈینیئل پوسٹ ہیوما اور ان کے ساتھیوں نے کی۔ اسے جینوم وائیڈ ایسوسی ایشن اسٹڈی (جی ڈبلیو اے ایس) کا نام دیا گیا ہے جس میں دو لاکھ 70 ہزار افراد پر مشتمل 14 جینیاتی گروہوں کا بغور مطالعہ کیا گیا ہے۔
اس تحقیق میں لاکھوں شرکا کی ذہانت اور دماغی کارکردگی کا مطالعہ کیا گیا اور اس کا موازنہ ان کے ڈی این اے کی تبدیلی یا مماثلت سے کیا گیا۔ یہ دیکھا گیا کہ زیادہ ذہین افراد میں کس طرح کی جینیاتی تبدیلیاں پائی جاتی ہیں۔ پورے منصوبے میں 90 لاکھ جینیاتی تبدیلیوں کا مطالعہ کیا گیا۔ ڈینیئل کی ٹیم نے دماغ میں 205 ایسے مقامات دیکھے جن میں موجود ڈی این اے کا تعلق ذہانت سے تھا اور ان میں سے صرف 15 علاقے ہی اس سے پہلے دریافت ہوسکے تھے جبکہ نودریافتہ 1,016 جین میں سے 77 ہمیں پہلے سے معلوم تھے۔
ماہرین نے انکشاف کیا کہ ذہانت والے جین دماغی صحت کے محافظ بھی ہیں جو ڈپریشن، الزائیمراور توجہ میں کمی جیسی کیفیات پیدا ہونے نہیں دیتے۔ انہی جین کا طویل عمر سے تعلق بھی سامنے آیا ہے، یعنی ذہین افراد زیادہ عرصے تک زندہ رہتے ہیں۔
ماہرین نے اس تحقیق کو انتہائی اہم قرار دیا ہے جس سے دماغ اور خود اس کی کارکردگی کو ایک نئے زاویئے سے جاننے کی راہ ہموار ہوگی۔ یہ تحقیق نیچر جینیٹکس میں شائع ہوئی ہے۔