137

گندم اور استعمال شدہ کاروں کی درآمد پرڈیوٹی میں اضافے کی تجاویز

اسلام آباد: وفاقی حکومت گندم اور کاروں کی درآمدات پر ڈیوٹیز میں اضافہ کرکے ان کی درآمدات کو کنٹرول کرنے پر غور کر رہی ہے۔

ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ حکومت گندم اور 1,300 سی سی تک کی استعمال شدہ درآمدی کاروں پر ڈیوٹیز میں اضافے کے لیے 2 علیحدہ علیحدہ بجٹ تجاویز پر غور کر رہی ہے، ذرائع کے مطابق بہت ساری درآمدی اشیاء پر مزید ایک فیصد اضافی کسٹم ڈیوٹی عائد کرنے پر بھی غور کیا جارہا ہے، اس طرح قومی خزانے میں 20 ارب روپے مزید جمع کیے جاسکیں گے۔

واضح رہے کہ یہ تجاویز ابھی ابتدائی مرحلے میں ہیں، جلد ہی ان کو تائید کیلیے ٹیرف پالیسی بورڈ میں پیش کردیا جائے گا، جس کے بعد یہ بجٹ 2024-25 کا حصہ بن جائیں گی، سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان نے 3.5 ملین میٹرک ٹن گندم درآمد کرنے کیلیے 1.1 ارب ڈالر اور 20 ہزار کاریں درآمد کرنے کیلیے290 ملین ڈالر کا زرمبادلہ خرچ کیا۔

نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی جانب سے گندم کی بمپر فصل ہونے کے باجود گندم درآمد کرنے کا فیصلہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں آج کسان گندم کی فروخت کیلیے دربدر ہورہے ہیں، حکومت نے گندم درآمد کرنے کیلیے گندم کی درآمد پر عائد 11 فیصد کسٹم ڈیوٹی کو صفر کردیا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ تجویز دی گئی ہے کہ نئے فنانس بل کے ذریعے پانچویں شیڈول میں ترمیم کرکے گندم کی درآمد پر 11 فیصد کسٹم ڈیوٹی بحال کردی جائے، جبکہ استعمال شدہ کاروں کی درآمد پر 5 سے 15 فیصد امپورٹ ڈیوٹی لگانے کی تجویز بھی زیر غور ہے، اس طرح ریونیو میں 5 ارب سے 15 ارب روپے تک کا اضافہ کیا جاسکتا ہے۔

واضح رہے کہ رواں مالی سال کے 10 ماہ کے دوران پاکستان 20 ہزار استعمال شدہ کاریں درآمد کرچکا ہے، جو کہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں تین گنا زیاد ہیں، گزشتہ مالی سال 5 ہزار سے بھی کم کاریں درآمد کی گئی تھیں۔