ملک میں سولر پینلز مزید سستے ہوگئے ہیں، فی واٹ قیمت 40 روپے یا اس سے نیچے تک آ گئی ہے۔
موقر قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق سولر پینلز کے ڈیلرز کے مطابق مختلف اقسام اور برانڈز کے سولر پینل کے اوسط ریٹس 37 روپے تک گر گئے ہیں۔
بہت زیادہ سپلائی ہونے کی وجہ سے ریٹس کریش ہوگئے ہیں، چھ ماہ میں سولر پینلز کی قیمتوں میں 30 فیصد تک کمی ہوئی ہے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سورج کی روشنی سے بجلی پیدا کرنے والے سولر سسٹمز کی طلب میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ ایک سال میں مکانات کی چھتوں پر سولر پینلز کی تنصیب میں اتنا اضافہ ہوا ہے جتنے اس سے پہلے دس برس میں نہیں ہوا تھا۔
گذشہ برس مارچ تک پاکستان میں شمسی توانائی سے کل پیداوار ایک ہزار میگا واٹ تھی اور رواں برس مارچ تک یہ 1800 میگا واٹ سے زیادہ ہو چکی ہے۔
لاہور میں ایک ڈیلر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جس رفتار سے سولر کی قیمتوں میں کمی ہو رہی ہے اور لوگ خرید رہے ہیں اس سے تو لگتا ہے عنقریب سولر پینلز ریڑھیوں پرفروخت ہوں گے۔
ڈیلر کا کہنا تھا کہ اس وقت سولر پینل کی قیمت پاکستان میں تاریخ کی کم ترین سطح پر ہے، اس کی وجہ سے سولر سسٹم لگانے کا خرچ گذشتہ چند ماہ میں مسلسل کم ہوا ہے۔ سولر پینلز مزید سستے ہونےکی توقع ہے۔