77

پاکستان کا غیرملکی اقتصادی امداد کا ہدف کم ہوگیا

رواں مالی سال کیلئے مقرر غیر ملکی اقتصادی امداد کا ہدف کم ہو گیا۔

اکنامک افیئرز ڈویژن کی رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے بجٹ میں فارن اکنامک اسسٹنس (ایف ای اے) کا ہدف 17.62 ارب ڈالر تھا، ایف ای اے ہدف کم کرکے 11 ارب ڈالر کر دیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پہلے 8 ماہ میں پاکستان کو 6.68 ارب ڈالر کی بیرونی اقتصادی امداد ملی، فارن اکنامک اسسٹنس سالانہ بجٹ کے ہدف کا تقریباً 38 فیصد ہے، گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 7.4 ارب ڈالر ایف ای اے موصول ہوا تھا، گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے ایف ای اے میں 10 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فارن اکنامک اسسٹنس آئی ایم ایف سے ملنے والی رقم کے علاوہ ہے، یو اے ای سے ملنے والے ایک ارب ڈالر بھی اس میں شامل نہیں ہیں۔

اکنامک افیئرز ڈویژن کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کو آئی ایم ایف اور یو اے ای سے ملنے والی رقم سمیت 9.53 ارب ڈالر موصول ہوئے، ملنے والی مجموعی رقم سالانہ ہدف کا 54 فیصد بنتی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کی حمایت کے باوجود غیر ملکی قرض کی راہیں محدود ہیں، آئی ایم ایف حمایت کے باوجود عالمی منڈیوں میں ملک کی ریٹنگ خراب رہی، بہتر قرض اور تجارتی انتظام سے غیر ملکی امداد کی ضروریات کم ہو گئیں، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 6 ارب کے بجائے 2 ارب ڈالر ہو سکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق فروری میں پاکستان کو 333 ملین ڈالر کی فارن اکنامک اسسٹنس موصول ہوئی جبکہ جنوری میں موصول ہونے والی ایف ای اے 331 ملین ڈالر تھی، دسمبر 2023 میں 1.62 ارب ڈالر فارن اکنامک اسسٹنس کی مد میں موصول ہوئے۔

اکنامک افیئرز ڈویژن کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دسمبر 2023 میں 3 عالمی اداروں نے پاکستان کو قرض فراہم کیے، عالمی بینک نے 638 ملین ڈالر، ایشیائی ترقیاتی بینک نے 469 ملین ڈالر دیے جبکہ ایشین انفرا اسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک نے 255 ملین ڈالر قرض دیا۔

پاکستان کو گزشتہ برس اکتوبر میں 318 ملین ڈالر اور ستمبر میں 321 ملین ڈالر موصول ہوئے جبکہ رواں مالی سال کے 8 ماہ میں سعودی عرب سے 2.6 ڈالر موصول ہوئے، سعودی عرب سے رقم ٹائم ڈپازٹ اور تیل کی سہولت کے طور پر آئی۔

رپورٹ کے مطابق آٹھ ماہ میں ورلڈ بینک سے مجموعی طور پر 1.375 ارب ڈالر موصول ہوئے جبکہ اسی عرصے میں اے ڈی بی نے پاکستان کو 643 ملین ڈالر قرض دیا۔