اسلام آباد: وفاقی حکومت نے غیرملکی سپلائرز اکاؤنٹ پر پٹرولیم مصنوعات درآمد کرنے، مقامی سطح پر فروخت کرنے اور دوسرے ممالک کو ری ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے کسٹمز رولز 2001ء میں ترامیم کی جارہی ہیں، جس کے ذریعے کسٹمز بونڈڈ فسلیٹیشن رولز 2024ء رولز جاری کیے جارہے ہیں۔
ایکسپریس کے مطابق کسٹمز بونڈڈ فسلیٹیشن رولز کے تحت غیر ملکی سپلائرز اکاؤنٹس پر پٹرولیم مصنوعات درآمد، مقامی سطح پر فروخت اور دوسرے ممالک کو ری ایکسپورٹ کی جاسکیں گی۔
ایکسپریس کو دستیاب دستاویز کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے کسٹمز بونڈڈ فسلیٹیشن رولز 2024ء رولز پر مشتمل کسٹمز رولز 2001ء میں ترامیم کا مسودہ تیار کرلیا ہے اور تمام اسٹیک ہولڈرز سے آراء کیلئے بھی جاری کردیا ہے۔ ایف بی آر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ان مجوزہ رولز کے بارے میں تجاویز اور اعتراضات پندرہ دن کے اندر اندر بھجواسکتے ہیں، مقررہ میعاد کے بعد موصول ہوئی آراء و تجاویز اور اعتراضات قبول نہیں کیے جائیں گے اور گزٹ نوٹی فکیشن کے ذریعے ان ترامیمی رولز کا اطلاق کردیا جائے گا۔
ایف بی آر کی جانب سے جاری کردہ مجوزہ رولز میں کہا گیا ہے کہ کسٹمز رولز 2001ء میں ترمیم کرتے ہوئے کسٹمز بونڈڈ فسلیٹیشن رولز 2024ء رولز پر مشتمل XLV کے نام سے نیا چیپٹر شامل کیا جارہا ہے، ان رولز کا اطلاق بین الاقوامی آئل سپلائرز پر ہوگا۔
مجوزہ رولز کے تحت حکومت کی طرف سے جاری کردہ پالیسی گائیڈ لائنز کے مطابق فارن سپلائرز اکاونٹ پر تیل کی درآمد، مقامی سطح پر فروخت کرنے اور دوسرے ممالک کو ری ایکسپورٹ کی جاسکیں گی اس کیلئے تیل کے غیر ملکی سپلائرز کے پاس پاکستان میں اپنا ذاتی رجسٹرڈ بزنس قائم کرنے یا پاکستان میں رجسٹرڈ کمپنی کی سبسڈیری (ذیلی ادارے) کے ذریعے آپریٹ کرنے کا آپشن ہوگا۔
وہ چاہے تو اپنا رجسٹرڈ بزنس قائم کرکے فارن سپلائرز اکاونٹ پر پٹرومیم مصنوعات درآمد کرنے کے ساتھ مقامی سطح پر سپلائی اور پاکستان سے دوسرے ممالک کو ری ایکسپورٹ کرسکے گا اور اگر چاہے تو پاکستان میں رجسٹرڈ کمپنی کے ذیلی ادارے کے ذریعے فارن سپلائرز اکاؤنٹ پر پٹرومیم مصنوعات درآمد کرنے کے ساتھ مقامی سطح پر سپلائی اور پاکستان سے دوسرے ممالک کو ری ایکسپورٹ کرسکے گا۔
مجوزہ رولز میں مزید کہا گیا ہے کہ تیل کے انٹرنیشنل سپلائرز پاکستان میں جہاں کہیں بھی کسٹمز بونڈڈ ویئر ہاوس میں پبلک میں خام تیل یا دیگر پٹرولیم مصنوعات رکھیں گے وہاں مقامی خریداری یا ری ایکسپورٹ کیلئے موجود خام تیل اور دیگر پٹرولیم مصنوعات کی بغیر فارم ایکسچینج کے انوینٹری رکھنے کی بھی اجازت ہوگی۔
مجوزہ رولز میں مزید کہا گیا ہے کہ انٹرنیشنل آئل سپلائرز پاکستان میں رجسٹرڈ کمپنی کی جس سبسڈیری کے ذریعے آپریٹ کرے گا اس سبسڈیری کا ایف بی آر کے پاس رجسٹرڈ ہونا لازمی ہوگا اور پاکستان میں بینک اکاؤنٹ ہونا بھی لازمی ہوگا جبکہ جو انٹرنیشنل سپلائرز پاکستان میں اپنا بزنس قائم کریں گے اگر وہ اپنا اسٹوریج رکھنا چاہیں گے تو اس کیلئے انہیں آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) سے اسٹوریج لائسنس حاصل کرنا ہوگا۔
مجوزہ رولز میں مزید بتایا گیا ہے کہ غیر ملکی سپلائرز اکاؤنٹ پر پٹرولیم مصنوعات درآمد کرنے، مقامی سطح پر فروخت کرنے اور دوسرے ممالک کو ری ایکسپورٹ کرنے کےلیے درآمد کی جانے والی پٹرولیم مصنوعات پر پوسٹ ڈیٹڈ چیک کی صورت میں سیکیورٹی اور ایشورٹی بونڈ بھی دینا ہوں گے اور اسیسنگ آفیسر کو پوسٹ ڈیٹڈ چیک کی صورت میں سیکیورٹی اور ایشورٹی بونڈ کو یقینی بنانا ہوگا۔