اسلام آباد: حکومتی اعلیٰ ذمہ داران کو تو قع ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی ادارہ آئی ایم ایف گردشی قرضے میں کمی اور بجلی کے نرخوں کو معقول اور استدلابی بنانے کے منصوبوں کی آئندہ جمعرات یا جمعہ تک منظوری دے دیگا۔
دونوں کی جانب سے مثبت جواب آجائے گا تاہم آئی ایم ایف کے واشنگٹن میں اعلیٰ افسران نے پاور ٹیرف کے حوالے سے نگراں حکومت کی حکمت عملی پر سوالات اٹھائے ہیں،گردشی قرضے میں کمی کے منصوبے پر آئی ایم ایف کے فیصلہ سازوں نے کوئی زیادہ توجہ نہیں دی۔
اعداد و شمار پر مبنی ڈیٹا ملنے کے بعد آئی ایم ایف سے جمعہ تک منظوری متوقع ہے۔ آئی ایم ایف نے پاور انفار میشن ٹیکنالوجی کمپنی (پی آئی ٹی سی ) سے بھی پاور ٹیرف کا ڈیٹا مانگا ہے۔
ذرائع کے مطابق مذکورہ دو منصوبوں پر بات جیت میں آئی ایم ایف کی جانب سے کوئی منفی رحجان رکھنے میں نہیں آیا ۔ نگراں حکومت میں متعلقہ ذمہ داران نے منگل کو آئی ایم ایف کے طلب کردہ تمام سوالات کے جوابات دیدیےاور فیصلوں کے لئے کچھ مزید اعدادو شمار بھی فراہم کردیے۔
بجلی نرخوں میں مقبولیت کے منصوبے کے تحت صارفین کے لئے 222 ارب روپے کی سبسڈی واپس لے کر صنعتی صارفین کے لئے پاور ٹیرف میں8.85سینٹ سے11.75سینٹ فی یونٹ تک کمی کردی جائے گی۔ غیر محفوظ بجلی صارفین جو ماہانہ 400یونٹ سے کم بجلی استعمال کرتے ہیں ان کے لئے فکسڈچار جز میں اضافہ کردیا جائے گا۔
حکام کا موقف ہے کہ بر آمدات میں اضافے کے بغیر پاکستان کی اقتصادیات پھل پھول نہیں سکتی لہٰذا بجلی کے ٹیرف کو معقول بنانا لازم ہے کیو نکہ بجلی کے 14سینٹ فی یونٹ نرخ کے ساتھ بین الاقوامی منڈیوں میں بھارت بنگلہ دیش اور ویت نام کی مصنوعات کا مقابلہ کیا جا سکتا جب کہ گھریلو صارفین پر زو تلافی واپس لئے جانے کے بعد فکسڈ چار جز 50سے450روپے ماہانہ کردیے جائیں گے۔