558

پوری نیند اور مناسب پانی سے جھریوں کا بہترین علاج

ماہرین طب نے دریافت کیا ہے کہ چہرے کی جھریوں کے خلاف کوئی کریم اور دوا اتنی موثر ثابت نہیں ہوسکتی جتنا زیادہ سے زیادہ پانی پینے کا عمل ہے۔

عمر کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ انسان کے چہرے پر جھریاں پڑجانا فطری عمل ہے تاہم ان جھریوں کو بہت زیادہ نمایاں نظر آنے سے روکنے کے لیے کیا کچھ کیا جاسکتا ہے؟ اس سلسلے میں جرمنی کے صارفین کے تحفظ سے متعلق ایک معروف جریدے ’ٹیسٹ‘ کی تازہ ترین رپورٹ میں چند دلچسپ حقائق سامنے آئے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہر روز مناسب نیند لینا اور روزانہ کم از کم ڈیڑھ لیٹر پانی پینا چہرے کی جھریوں سے بچنے کے لیے بنیادی اہمیت کے حامل عوامل ہیں۔ ماہرین کے مطابق تمباکو نوشی اور دھوپ کی الٹرا وائلٹ روشنی جلد کو گہرے نقصانات پہنچاتی ہے ان کی وجہ سے چہرے کی جلد کی لوچ اور چہرے کی رونق ختم ہو جاتی ہے۔

جرمن جریدے ٹیسٹ نے 270 خواتین پر 4 ہفتوں تک نو اینٹی ایجننگ کریموں کا تجربہ کیا۔ ان خواتین کے چہرے کے ایک طرف چار ہفتوں تک صبح اور شام ان کریموں کو لگایا گیا جبکہ چہرے کی دوسری طرف نارمل موئسچرائزنگ کریم لگائی گئی۔

چہرے کے اطراف کی کریم لگانے سے پہلے اور بعد دونوں حالت میں تصویریں بنائی گئیں اور اْن کا موازنہ کیا گیا۔  نتیجے سے ظاہر ہوا کہ اینٹی ایجننگ یا چہرے کو جھریوں اور بڑھاپے کے اثرات سے بچانے والی کریموں کا کوئی خاص اثر سامنے نہیں آیا۔

غذا کا عمل دخل

صحت بخش غذا جلد کو خوبصورت بنانے میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔ وٹامن اور معدنیات سے بھرپور غذائی اجزا جیسے پھل اور سبزی چہرے کی جھریوں کو نمایاں نہیں ہونے دیتے۔ ماہرین کے مطابق متوازن غذا کا استعمال اور کافی مقدار میں پانی پینا نہ صرف تندرست رہنے بلکہ خوشنما نظر آنے کے بھی بنیادی اْصول ہیں۔

کریم یا لوشن کا استعمال

جلد کی حفاظت کے لیے عموماً کریم یا لوشن وغیرہ استعمال کیا جاتا ہے۔ جلد صاف رکھنے، اسے نکھارنے اور جھریوں وغیرہ سے محفوظ رکھنے کے لیے دستیاب کریمیں اور لوشن وغیرہ کیمیائی اجزاء سے تیار کیے جاتے ہیں۔ اس لیے ان کے ضمنی اثرات ضرور ہیں۔

قدرتی تیل یا رجابی تیزاب کا استعمال

ماہرین جلد کا کہنا ہے کہ قدرتی تیل جیسے کہ ارگنڈی، بادام اور جوجوبا جلد کو اضافی رطوبت فراہم کرتے ہیں ان کا استعمال زیادہ مفید ہے۔ اگر یہ سارے نسخے ناکام ہو جائیں تو ’’رجاجی تیزاب‘‘ (hyaluronic acid) کا استعمال جلد کی رطوبت برقرار رکھنے اور خاص کیسوں میں اسے جلد میں داخل کرنے کے کام آتا ہے۔