گردے ہمارے جسم کا ایک اہم عضو ہیں جو ہمارے جسم کی غیر ضروری اشیا کو جسم سے باہر نکالتے ہیں، لیکن ہمارے بعض معمولات زندگی ہمارے گردوں کو خراب کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔
گردوں کے علاج کے لیے ڈاکٹر جو دوائیں تجویز کرتے ہیں گردے ان کو آسانی سے قبول نہیں کرتے، جس کی وجہ سے انفیکشن کے ٹھیک ہونے میں وقت لگتا ہے، جتنی جلدی آپ گردے کے انفیکشن سے باخبر ہوں گے اور اس کے علاج پر توجہ دیں گے، شفا یابی اتنی ہی آسان اور تیزی سے ہوگی۔
زیادہ تر کیسز میں گردے کا انفیکشن دراصل مثانے کے ابتدائی انفیکشن کی وجہ سے ہوتا ہے، اس لیے اگر آپ مثانے میں انفیکشن محسوس کریں تو قبل اس کے کہ وہ گردوں تک پہنچ جائے، اس کے علاج پر توجہ دیں۔
امریکا کی نیشنل کڈنی فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ گردوں کو معمول کے مطابق کام کرنے کے قابل رکھنے کے لیے ورزش کرنا ناگزیر ہے، ورزش سے بلڈ پریشر اور کولیسٹرول گھٹتا ہے اور جسمانی وزن کم ہوتا ہے۔
اس سے نیند کو منانے میں مدد ملتی ہے اور پٹھوں کو کام کرنے میں سہولت ہوتی ہے۔ یہ تمام عوامل گردوں کو معمول کے مطابق کام کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
ہم جو غذائی اشیا کھاتے یا مشروب پیتے ہیں ان کو جسم میں جذب کرنے کے لیے بھی ورزش کی ضرورت ہوتی ہے اور گردے اس کام میں مددگار ہوتے ہیں۔
جو لوگ فربہ یا موٹاپے کا شکار ہیں، انہیں لازماً ورزش کرنی چاہیئے۔
گردوں کی خرابی کا ایک سبب نیند کی کمی بھی ہے۔
جب ہم سو جاتے ہیں اس وقت ہمارے جسم کے تمام اعضا، عضلات اور ٹشوز کو از سر نو تخلیق ہونے اور ری چارج ہونے کا موقع ملتا ہے، ان اعضا میں گردے بھی شامل ہیں۔
جب ہم سو رہے ہوتے ہیں، اس وقت گردوں کو اتنا وقت آسانی سے مل جاتا ہے کہ وہ ہمارے جسم میں موجود فاضل سیال مادوں کو پروسیس کرلیں یا چھان لیں اور آنے والے دن کی سرگرمیاں شروع کرنے سے پہلے کچھ آرام کرلیں۔
ہمارے گردوں کا فنکشن اس طرح ہے کہ وہ رات کو دن کے اوقات سے مختلف طریقے سے کام کرتے ہیں۔
اب تک کسی ریسرچ سے اگرچہ یہ ثابت نہیں ہوسکا کہ زیادہ سونے سے گردے کی کارکردگی بہتر ہو جاتی ہے یا اگر آپ سونے کا دورانیہ بڑھا دیں تو اس سے گردوں کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ ہوسکتا ہے، لیکن یہ ضرور ثابت ہوتا ہے کہ نیند میں کمی سے نہ صرف گردے فیل ہو سکتے ہیں بلکہ امراض قلب اور ذیابیطس کا خطرہ بھی بڑھ سکتا ہے۔