ملبورن، آسٹریلیا: سائنس دانوں نے ایک نئی طرح کی بیٹری بنانے کے کامیاب تجربات کیے ہیں جسے ’’لیتھیئم سلفر بیٹری‘‘ کا نام دیا گیا ہے، اس سے کار اور اسمارٹ فون کی دیرپا بیٹریاں بنائی جاسکیں گی جو کم سے کم پانچ گنا زیادہ مؤثر ہوں گی۔
آسٹریلیا کی موناش یونیورسٹی کی ماہر ماہ دوخت شیبانی اور ان کے ساتھیوں نے لیتھیئم آئن بیٹریوں سے پانچ گنا زیادہ بہتر بیٹری تیار کی ہے جسے اب تک دنیا کی سب سے بہترین بیٹری کہا جاسکتا ہے۔ چارج اور ڈسچارج کے 200 چکر مکمل ہونے پر بھی اس کی افادیت 99 فیصد تک برقرار رہتی ہے۔
اگرچہ بیٹری کی جسامت بڑی ہے لیکن اسے مختصر کرکے اگر موبائل بیٹریوں تک لایا جاسکے تو اس سے اسمارٹ فون کے لیے انقلابی بیٹریاں تیار کی جاسکیں گی لیکن تمام خوبیوں کے باوجود لیتھیئم سلفر بیٹریوں میں ایک بڑی خرابی ہے جس پر قابو پانا ضروری ہے۔
اس بیٹری میں خرابی یہ ہے کہ سلفر برقیرے (الیکٹروڈز) جارچنگ اور ری چارجنگ کے دوران سکڑتے اور پھیلتے ہیں۔ اس عمل سے بڑے برقیرے ٹوٹ جاتے ہیں اور بیٹری بے فائدہ ہوجاتی ہے۔ اس کمی کو دور کرنے کے لیے دوسرے مرحلے میں ماہرین نے بیٹری کے اندر اتنی جگہ رکھی جہاں سلفر کے ذرات پھیل اور سکڑ سکیں۔
اگرچہ یہ عمل لیتھیئم آئن بیٹریوں میں بھی ہوتا ہے لیکن سلفر کے برقیرے 72 فیصد تک اور لیتھیئم آئن کے برقیرے صرف 8 تا 10 فیصد پھیلتے ہیں۔ اسی وجہ سے عام فون کی بیٹریاں پھول کر تباہ نہیں ہوتیں۔
اگر ان مسائل پر قابو پالیا جائے تو توقع ہے کہ بہت جلد کاروں سے لے کر اسمارٹ فون میں سلفرلیتھیئم بیٹریوں کا راج ہوگا۔